نماز میں کوتاہی

الأربعاء _12 _أكتوبر _2022AH admin
نماز میں کوتاہی

یہاں گفتگو نماز اس کی عظمت اور اس میں اللہ تعالیٰ کے حق سے متعلق بھی ہے یہ صرف کوتاہی کرنے والوں اور سوئے رہنے والوں کے ساتھ خاص نہیں ہے، یہاں گفتگو سب کے لیے ہے جو اہتمام کرتا ہے اور جو نہیں جو کوتاہی کرتا ہے اور جو نماز کی حفاظت کرتا ہے سب اس میں شامل ہیں یعنی نماز میں خشوع کا کم ہونا پھر اس کو عادت بنانا، نمازی اپنا احتساب نہ کرنا، اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنے عہد کی تجدید نہ کرنا، ایسی سنجیدہ کوشش نہ کرنا جس سے دل میں خشوع لوٹ آئے، موانع سے نہ رکنا، یہ اس لیے کہ خشوع نماز کی روح اور اصل ہے، اور نماز کا عظیم مقصد ہے، چونکہ نماز کا مقصد اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور دل و اعضاء سے اسکی یاد ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ
{وَاَقِمِ الصَّلَاةَ لِـذِكْرِىْ}
[سورة طه :14]
اور میری ہی یاد کے لیے نماز پڑھا کر۔
ایک اور جگہ فرمایا
{قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُـوْنَ، اَلَّـذِيْنَ هُـمْ فِىْ صَلَاتِـهِـمْ خَاشِعُوْنَ}
[سورة المؤمنون :1,2]
ترجمہ
بے شک ایمان والے کامیاب ہو گئے۔
جو اپنی نماز میں عاجزی کرنے والے ہیں.
خشوع کے اہم ترین اسباب میں سے ایک سبب خشوع میں کمی، غفلت اور عدم محاسبہ سے متعلق شعور اور علم کا ہونا ہے، چونکہ شعور ہی کے ذریعے بندہ مشکل کا حل تلاش کرتا ہے اور اسباب میں سے آذان سنتے ہی جلدی مسجد کا رخ کرنا،اپنے تمام کاموں کو چھوڑ کر نماز کے بلاوے پہ لبیک کہنا، آؤ نماز کی طرف آؤ کامیابی کی طرف کی صدا سن کر اس طرف لپکنا، مشکل اور اہم ترین مصروفیات اور عبادات میں بھی نماز کو مقدم رکھنا، جب آپ مسجد میں نماز کا انتظار کر رہے ہوں گے آپ پر رحمتوں اور سکینت کا نزول ہوگا، آپ نے اپنی روح کو تسکین دی، آپ اپنی نماز کے مشتاق ہوئے، اپنے کاموں کو ترک کر دیا اپنے غموں کو ہلکا کیا، اور اپنی نماز سے پہلے مختلف عبادات پیش کی‍ں، جیسے نفل نماز، قرآن کریم کی تلاوت، ذکر دعا استغفار اور اسی طرح فرشتوں کی اپنے حق میں دعائیں سمیٹنا وہ آپ کے لیے دعا کر رہے ہیں اللہ ان کو بخش دے، اللہ ان کی مغفرت فرما، اللہ اس پر رحمت کی برکھا برسا، خشوع کے اسباب میں سے تدبر اور غور و فکر کرنا، کوتاہی پر اپنا محاسبہ کرنا، واجبات کی پابندی کرنا، نوافل کثرت سے پڑھنا مسجد میں زیادہ وقت گزارنا، نمازوں کے بعد نمازوں کی ادائیگی، یاد رکھیں نماز وہی لکھی جاتی ہے جس میں دل حاضر ہو.
کوتاہی کے مظاہر میں سے نماز کے اوقات سوئے رہنا یا لیٹ کرنا پھر اس کو عادت بنانا بھی ہے، اسی طرح امام کے بعد کھڑے ہو کر بقیہ نماز ادا کرنے کی عادت، محاسبہ نہ کرنا، اور سب سے بڑی غفلت میں سے یہ بھی ہے کہ ندامت سے غافل ہونا، اس کو عادت ببابا، اے نمازوں سے سونے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی اس حدیث کو یاد کر.
معراج کے سفر میں آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے جن کے سر پتھروں سے کچلے جارہے تھے۔ اُن لوگوں کے سرجونہی کچلے جاتے وہ پھر سے صحیح سالم حالت میں آجاتے۔ یہ عمل مسلسل جاری تھا۔
آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’جبریل !یہ کیا ہے؟‘‘
جبریل نے یوں جواب دیا: ’’یہ وہ لوگ ہیں جن کے بوجھل سر انہیں فرض نمازوں سے روک دیتے ہیں۔‘‘

شاركنا بتعليق


5 × اثنان =




بدون تعليقات حتى الآن.