دنیا و آخرت کے غم
الأحد _14 _يوليو _2024AH adminکسی کیلئے بھی غموں سے چھٹکارا اور خلاصی ممکن نہیں ہے خواہ کوئی بھی ہو ،اللہ تعالی فرماتے ہیں:
{لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي كَبَدٍ}
[البلد :4]
ترجمہ
بلاشبہ یقیناً ہم نے انسان کو بڑی مشقت میں پیدا کیا ہے۔
یا تو وہ شکر گزار ہوگا یا پھر ناشکرا،چونکہ اللہ تعالی بندوں کو آزماتا ہے ان میں سے کچھ صبر و شکر کرنے والے ہوتے ہیں اور کچھ رونے دھونے اور بین کرنے والے،اللہ تعالی جب اپنے بندے کو آزماتا ہے اور بندہ صبر کرتا ہے تب اللہ تعالی اس کے گناہوں کو معاف کرتا ہے درجات بلند کرتا ہے،اللہ تعالی کے نزدیک بندوں میں سے سب سے محبوب انبیاء کرام ہیں لیکن سب سے زیادہ آزمائشیں بھی انہی پر آئی ہیں ،اللہ تعالی جب کسی سے محبت کرتا ہے اس کا امتحان لیتا ہے پس اس پر رونا دھونا مت کرے،یہ نہ کہیں کہ مجھ پر ہی مصیبتوں کے پہاڑ کیوں ٹوٹ جاتے ہیں مجھ سے کم بھلائی کرنے والے تو عیش و عشرت میں ہیں لیکن دکھوں نے میرے ہی گھر کیوں بسیرا کیا ہوا ہے،ایسی باتیں نہ کریں –
اللہ تعالی کی گہری حکمتیں ہوتی ہیں،انجام تو پرہیزگاروں کیلئے ہے،اللہ تعالی کی حکمت،تدبیر اور فیصلے پر راضی ہوں صبر و شکر کا مظاہرہ کریں،اپنے ذمے جو کام ہیں انہیں اچھی طرح انجام دیں یہاں تک کہ اطمینان ،رب کی خوشنودی ،شرح صدر کے مقام پر فائز ہوں،پھر آپ کو اسی میں آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان ملے گا،عافیت ملے گی،اگرچہ مصائب کتنے ہی بڑے کیوں نہ ہو ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ایمان بار گراں نہیں جو اللہ کے رب ہونے پر راضی ہوا اسلام کے دین ہونے اور محمد کے نبی ہونے پر –
آخر میں اے میرے بھائی دنیا کے سبھی غم و الم ،آزمائش و امتحانات ختم ہوں گے باقی صرف اچھے اور برے اعمال رہیں گے،یہ اعمال نتائج پر منتنج ہوں گے جنت یا جہنم اس سے پہلے قبر میں جنت کا باغیچہ یا جہنم کا گڑھا –
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.