اللہ ﷻ کی طرف متوجہ ہونے کا لمحہ

الأحد _14 _ديسمبر _2025AH admin
اللہ ﷻ کی طرف متوجہ ہونے کا لمحہ

اللہ ﷻ کی طرف متوجہ ہونے کا لمحہ: اللہ ﷻ سے تعلق کی قدر اور اس کی قربت و انکساری کے لمحات سے رحمت اور ہدایت حاصل کرنے کی اہمیت:
بسم الله الرحمن الرحيم .
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اور اے اللہ! اپنے رسول پر رحمت نازل فرما۔
اللہ کی طرف متوجہ ہونے کے لمحے کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : “
(الله نزل احسن الحديث كتابا متشابها مثاني تقشعر منه جلود الذين يخشون ربهم) ترجمه: اللہ ﷻ نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے، ایک ایسی کتاب جو ہم رنگ اور بار بار دہرائی جانے والی ہے؛ اس سے اُن لوگوں کی کھالیں کانپ اٹھتی ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں”۔
اور فرمایا: (واذا تتلى عليهم ايات الرحمن خروا سجدا وبكي) اور جب اُن پر رحمان کی آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ سجدے میں گر پڑتے ہیں اور رونے لگتے ہیں”۔
أمير المؤمنين عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: اے اللہ! یہ تو سجدہ ہے، مگر رونا کہاں ہے؟ حالانکہ ان کے چہرے پر مسلسل رونے کی وجہ سے دو سیاہ لکیریں بنی ہوئی تھیں۔
حنظلہ الاسدی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے کہا: یا رسول اللہ! جب ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں تو ہمیں جنت اور دوزخ ایسے یاد رہتے ہیں گویا ہم انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں۔ لیکن جب آپ کی مجلس سے نکلتے ہیں اور بیوی بچوں اور دنیا کی مشغولیات میں پڑ جاتے ہیں تو بہت کچھ بھول جاتے ہیں۔”
نبی ﷺ نے فرمایا: (قسم ہے اُس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم ہمیشہ اسی حال میں رہو جس حال میں میرے پاس ہوتے ہو، اور ہمیشہ ذکر میں لگے رہو، تو فرشتے تم سے تمہارے بستروں پر اور راستوں میں مصافحہ کریں۔ لیکن اے حنظلہ! (ایسا ممکن نہیں) بلکہ کبھی یہ حالت اور کبھی وہ حالت ہوتی ہے۔) صحيح مسلم
یعنی ایک وقت ایسا ہوتا ہے جب انسان پوری حضوری، یاد، اور عبرت کے ساتھ ہوتا ہے؛ اور ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب انسان کچھ مشغول ہو جاتا ہے۔
ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اگر تُو اللہ کی طرف اپنے سچے اقبال کے ایک لمحے کو نوح علیہ السلام کی عمر اور قارون کی دولت کے بدلے بھی بیچ دے تو اس سودے میں گھاٹے میں رہے گا۔”
کیونکہ اللہ ﷻ کی طرف متوجہ ہونے کا ایک لمحہ انتہائی قیمتی ہوتا ہے۔ اس کی کوئی قیمت نہیں لگ سکتی۔ یہ اللہ ﷻ سے تعلق کا لمحہ ہے۔ اسی لمحے میں دل زندہ ہوتا ہے، بدن کانپ اٹھتا ہے، آنکھ اشکبار ہوتی ہے، روح پاکیزہ ہوتی ہے، نفس کو سکون ملتا ہے اور دل پوری طرح اپنے رب کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے۔
یہ قبولیت، رحمت اور قربت کا وقت ہوتا ہے۔ یہ پوری دنیا سے زیادہ قیمتی ہے، کیونکہ اس میں اللہ  کی رضا، اس کا بڑا ثواب، اس کی قربت، اس کی اجابت، اس کی رحمت، اس کا بندے کے دل کو جوڑنا، حفاظت فرمانا، اور ہدایت و تقویٰ کا عطا کرنا شامل ہوتا ہے۔
یہ لمحے ہمیشہ نہیں آتے۔ یہ اللہ ﷻ کی طرف سے ہبات اور فتوحات ہیں، جو اس بندے کو عطا ہوتی ہیں جو اس کی رضا سچے دل سے چاہتا ہے، خواہشات کو چھوڑ دیتا ہے، اور پوری اخلاص کے ساتھ اللہ کی جانب متوجہ ہوتا ہے۔
یہ وہ لمحات ہیں جب بندہ اپنے گناہوں اور کمیوں کو یاد کرکے ٹوٹ جاتا ہے، اور اللہ ﷻ کی عظمت اور اس کی نعمتوں کو سوچ کر دل نرم ہوجاتا ہے، یا اس کے شدید عذاب کو یاد کرکے کانپ اٹھتا ہے، یا اپنے غم زدہ و آزمودہ بھائیوں کے احوال دیکھ کر پگھل جاتا ہے، یا قرآن کی کوئی آیت، حدیث، نصیحت، ذکر، مصیبت، نعمت یا کوئی ایسا پاکیزہ لمحہ اسے ملتا ہے جس میں اللہ  کا انس حاصل ہوتا ہے۔
ان گھڑیوں میں اللہ  اخلاص والے بندے پر اپنی سكینت نازل کرتا ہے، اس کے دل کو زندہ کرتا ہے، اور اسے اپنی طرف راغب کر لیتا ہے۔
پس اے بزرگو! اللہ کی ان مہربان ہواؤں اور رحمت کے جھونکوں کو پانے کی کوشش کرو۔
اے اللہ! اپنی رحمت کا ایک حصہ ہمیں عطا فرما،اپنی کسی نفحے سے ہمارے دلوں کو ہدایت دے،ہمارے غم اور مصیبتیں دور کر دے،
ٹوٹے ہوئے دلوں کو جوڑ دے،مشکل آسان فرما،قیدیوں کو رہائی دے،
گمراہوں کی ہدایت فرما،اور ہمارے حالات درست فرما۔ آمین۔

شاركنا بتعليق


3 + 19 =




بدون تعليقات حتى الآن.