مُردوں سے دعا کا حکم

الجمعة _22 _سبتمبر _2023AH admin
مُردوں سے دعا کا حکم

شیخ علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ مردوں سے دعا کا کیا حکم ہے؟
آپ نے جواب دیا
دعا کی دو قسمیں ہیں، پہلی قسم دعاءِ عبادت ہے اسکی مثال نماز روزہ وغیرہ ہے انسان جب نماز پڑھتا ہے یا روزہ رکھتا ہے وہ زبان حال سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے کہ اسے بخش دے عذاب سے بچائے، اسکی مرادیں پوری کرے، اس پر یہ آیت دلالت کرتی ہے.
{وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِـىٓ اَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ اِنَّ الَّـذِيْنَ يَسْتَكْبِـرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِىْ سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّـمَ دَاخِرِيْنَ}
[المؤمن :60]
ترجمہ
اور تمہارے رب نے فرمایا ہے مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا، بے شک جو لوگ میری عبادت سے سرکشی کرتے ہیں عنقریب وہ ذلیل ہو کر دوزخ میں داخل ہوں گے۔
پس دعا کو بندگی اور عبارت قرار دیا جو شخص اس میں سے کچھ کسی اور کیلئے پھیر دے گا وہ کفر کا ارتکاب کرچکا جو کہ ملت سے خارج کرنے والا کفر ہے، چنانچہ انسان اگر کسی چیز کے لیے رکوع کرتا ہے یا سجدہ کرتا اسکی وہی تعظیم کرتا ہے جس طرح وہ سجدے اور رکوع میں کرتا ہے پس وہ مشرک ہے اسلام سے خارج ہے.
چنانچہ شرک سے بچاؤ کیلئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ملاقات کے وقت جھکنے سے منع کر دیا.
اس آدمی سے متعلق پوچھا گیا جو اپنے بھائی سے ملتے وقت جھک جاتا ہے آپ نے منع فرما دیا، کچھ جاہل ملتے وقت جھک جاتے ہیں انہیں سمجھانے کی ضرورت ہے.
دعا کی دوسری قسم دعاء سوال ہے یہ پورا شرک نہیں ہے اسکی تفصیل ہے، جس کو پکارا جا رہا ہے اگر وہ زندہ ہے اور اس کام کے کرنے پر قدرت رکھتا ہے تو یہ پکار شرک نہیں ہے، جیسے آپ کسی سے پانی مانگتے ہیں جو کہ استطاعت رکھتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جب تمہیں پکارا جائے تو قبول کرو جواب دو.
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
{وَاِذَا حَضَرَ الْقِسْـمَةَ اُولُو الْقُرْبٰى وَالْيَتَامٰى وَالْمَسَاكِيْنُ فَارْزُقُوْهُـمْ مِّنْهُ}
[النساء :8]
ترجمہ
اور جب تقسیم کے وقت رشتہ دار اور یتیم اور مسکین آئیں تو اس مال میں سے کچھ انہیں بھی دے دو اور ان کو معقول بات کہہ دو.
دوسری بات اگر پکارا جانے والا شخص مردہ ہے تو اس کو پکارنا شرک ہے جو بندے کو ملت اسلامیہ سے نکال دیتا ہے.

افسوس کی بات ہے کہ کچھ اسلامی ممالک میں لوگ یہ اعتقاد رکھتے ہیں فلاں قبر والا جس کی ہڑیاں تک ختم ہوچکی ہیں کہ وہ نفع یا نقصان دے سکتا ہے، یا ان سے اولادیں مانگی جا رہی ہیں، اللہ کی پناہ یہ ایسا شرک ہے جو بندے کو ملت سے نکال دیتا ہے اور اس پر اصرار شراب نوشی، زنا، لواطت سے بڑا گناہ ہے، چونکہ یہ کفر پر اصرار ہے نہ کہ صرف فسق پر، اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ مومنین کے حال پر رحم فرمائے.
مجموع فتاویٰ و رسائل العثیمین (2/162)

شاركنا بتعليق


17 − 6 =




بدون تعليقات حتى الآن.