اخلاص راہ سعادت ہے
الجمعة _11 _مارس _2022AH adminبندے کی بے نیازی رب کی اطاعت اور اسکی طرف پلٹنے میں ہے، اخلاص دین کی اصل اور تاج ہے، یہ وقار اور بلند ہمتی کا نام ہے، یہ عقل و دانش کے رجحان اور راہ سعادت کا نام ہے، کوئی بھی کام اسکے بغیر تشنہ تکمیل ہے کوئی بھی برکت کا حصول حسن نیت اور نیک ارادے کے بغیر ممکن نہیں، کئی آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو اخلاص کا حکم دیا ہے.
فرمایا
{فَاعْبُدِ اللّـٰهَ مُخْلِصًا لَّـهُ الدِّيْنَ}
[الزمر:2]
ترجمہ
پس تو خالص اللہ ہی کی فرمانبرداری مدِ نظر رکھ کر اسی کی عبادت کر۔
ایک اور جگہ فرمایا
{قُلْ اِنِّـىٓ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللّـٰهَ مُخْلِصًا لَّـهُ الدِّيْنَ}
[الزمر:11]
ترجمہ
کہہ دو مجھے حکم ہوا ہے کہ میں اللہ کی اس طرح عبادت کروں کہ عبادت کو اس کے لیے خاص رکھوں۔
ایک اور جگہ فرمایا :
{قُلِ اللّـٰهَ اَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّـهٝ دِيْنِيْ}
[الزمر :14]
ترجمہ
کہہ دو میں خالص اللہ ہی کی اطاعت کرتے ہوئے اس کی عبادت کرتا ہوں
پس عمل کی درستگی نیت کی درستگی سے ہے اور نیت کی درستگی دل کی درستگی سے مشروط ہے.
بندگی کی قبولیت کی بنیاد اخلاص اور اس عمل کا سنت کے مطابق ہونا ہے
ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
قول و عمل نیت کے بغیر کوئی فائدہ نہیں، قول عمل اور نیت کا کوئی فائدہ نہیں اگر وہ سنت کے مطابق نہ ہو تو.
بندگی میں اخلاص کار مشکل ہے ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
بہت کم لوگ ہیں جو بندگی میں مخلص ہوتے ہیں چونکہ اکثریت شہرت پسند ہوتی ہے.
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.