اسلامی عادات اور تقالید،تعبیر درست؟

الخميس _23 _سبتمبر _2021AH admin
اسلامی عادات اور تقالید،تعبیر درست؟

سلسلہ:عقدی غلطیاں ۔

سعودی عرب کی فتوی کمیٹی”اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء” فتوی نمبر 282 میں اس کا جواب یوں دیتی ہے۔

《الحمد لله وحده والصلاة والسلام على رسوله و آله و صحبه… وبعد:
ج: اسلام اپنی ذات میں عادات اور تقالید کا نام نہیں ہے بلکہ اسلام وحی الہی کا نام ہے جسے اللہ تعالی نے وحی اور کتب سماوی کی شکل میں اپنے رسولوں پر اتارا ہے،ہاں مگر جب مسلمان اس وحی کی تقلید کرتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہوں گے یہ ان کے کاموں میں شامل ہوگا،ہر مسلمان جانتا ہے کہ اسلام ایسی عادات اور تقالید کا نام نہیں ہے جس پر ایمان لازم ہے لیکن میڈیا پر رائج اصطلاحات اور تعبیرات سے متاثر ہو کر ایسے جملے بولے اور سنے جاتے ہیں کہ《 عادات اور تقالید کے ساتھ چل چلے》حالانکہ وہ ایسی اصطلاحات نیک نیتی سے استعمال کرتے ہیں مراد یہ ہوتا ہے کہ ہم دین اسلام اور اس کے احکام کے تابع ہیں،یہ ایک اچھا مقصد ہے جس پر ان کی تعریف بنتی ہے لیکن ضروری ہے کہ وہ ایسی تعبیرات اور الفاظ تلاش کریں جو ان کے مقصد اور نیک نیتی کی بہتر اور واضح ترجمانی کرسکے،تاکہ یہ غلط تاثر اور ابہام ختم ہو کہ اسلام عادات اور تقالید کا نام ہے جو ہمیں باپ دادے اور اسلاف سے ورثے میں ملا ہے،ہاں یوں کہا جائے تو اچھا ہے کہ
《شریعت اسلامی اور اس کے انصاف پر مبنی احکامات کے ساتھ چل چلے》بجائے سماج میں رائج غلط اور مبہم تعبیرات کے۔
ایک مسلمان کیلئے حسن نیت ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس کے ما فی الضمیر کے اظہار واسطے واضح اور دو ٹوک الفاظ اور تعبیرات بھی چاہئے ۔
لہذا ایک مسلمان کیلئے مذکورہ بالا مبہم عبارات کے استعمال سے بچنا چاہئے جس سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ شاید اسلام بھی عادات و تقالید کا نام ہے،جب کہ اس کے پاس دوسری بہتر اصطلاحات اور تعبیرات کے آپشنز موجود ہوتے ہیں ۔
اللہ تعالی سے ہم توفیق کے طلبگار ہیں،محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل پر درود و سلام ہو۔

شاركنا بتعليق


إحدى عشر + تسعة عشر =




بدون تعليقات حتى الآن.