افضل ترین عبادات
الخميس _5 _أكتوبر _2023AH adminبے شک توفیق یافتہ ہے وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے حصول کیلئے ہر طرح کی جدوجہد کرتا ہے، افضل اوقات اور شریف لمحات کی جستجو کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جس میں اخلاص کامل ہو اور طریقہ درست ہو، امام ابن قیم رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سات مشاہدات ہیں جن کی گواہی انسان اپنے دل سے دیتا ہے،
مشہد اخلاص
مشہد اقتداء و اطاعت
مشہد احسان
مشہد نصیحت
مشہد المنة (یعنی بندہ کمزور ہے اللہ کا احسان و کرم نہ ہوتا تو وہ کچھ نہ کر پاتا)
مشہد التقصیر (عبادات کو بجا لانے کے بعد بھی یہ ذہن میں رکھنا نہ حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا)
تمام قولی فعلی اور اعتقادی عبادات میں افضل یہ ہے کہ اس کی بجا آواری کے بعد دل کی دنیا سیراب ہو، دل لذت آشنائی سے سرشار ہو، چونکہ اعمال دل کے احساس کے ساتھ انکی افضلیت میں فرق آتا ہے بسا اوقات عمل تو ایک جیسا ہوتا ہے لیکن دل کے اخلاص کی وجہ سے دونوں اعمال میں بڑا فرق ہوتا ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا
کیا میں تم کو تمہارے سب سے بہتر اور تمہارے رب کے ہاں سب سے پاکیزہ عمل، جو تمہارے درجات کو سب سے زیادہ بلند کرنے والا، تمہارے لیے سونے اور چاندی کے خرچ کرنے سے بھی بہتر اور اس سے بھی بہتر ہے کہ تمہارا دشمنوں سے مڈبھیر ہو اور تم ان کی گردنیں مارو اور وہ تمہاری گردنیں کاٹیں؟ صحابہ نے کہا کیوں نہیں، آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے.
علماء کرام کا اس بات پر اختلاف ہے کہ فرائض کے بعد کون سا عمل افضل ہے نماز، جہاد یا علم راجح یہ ہے کہ علم افضل ہے چونکہ علم راہنما ہے علم حاکم ہے علم ہی درست اعمال کی طرف راہنمائی کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کیلئے حصول علم سے بہتر کوئی عمل نہیں ہے، علماء کرام نے عبادات ذاتیہ اور عبادات متعدیہ سے متعلق اختلاف کیا ہے کہ کون سے افضل ہیں، متعدیہ جیسے دعوت و اصلاح وغیرہ جب کہ ذاتیہ تلاوت، علم، وتر، دعائیں، حفظ قرآن وغیرہ راجح یہ ہے کہ عبادات ذاتیہ افضل ہیں چونکہ انکی وجہ سے انسان ثابت قدم رہتا ہے، اور اسے عبادات متعدیہ کیلئے بھی حوصلہ اور مدد ملتی ہے.
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.