اللہ تعالی سے حیا کے محرکات

الثلاثاء _15 _ديسمبر _2020AH admin
اللہ تعالی سے حیا کے محرکات

محبت: کیا ایک مومن کے نزدیک اللہ تعالی سے بڑھ کر بھی کوئی محبوب ہوسکتا ہے؟
{وَالَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّـٰهِ ۗ }
[البقرة:165]
ترجمہ
(اور ایمان والوں کو تو اللہ ہی سے زیادہ محبت ہوتی ہے)
جب آپ اللہ تعالی سے حقیقی محبت کرتے ہیں تو اسکی کیا علامت ہے؟ کیا محبت کا یہ تقاضا ہے کہ تو اس کی نافرمانی کرے؟ کیا محبت اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ تو اس کے حق میں کوتاہی کرے؟
عربی شاعر کہتا ہے:
تَعصي الإِلَهَ وَأَنتَ تُظهِرُ حُبَّهُ 
هَذا مَحالٌ في القِياسِ بَديعُ

لَو كانَ حُبُّكَ  صادِقاً لَأَطَعتَهُ   
إِنَّ المُحِبَّ لِمَن  يُحِبُّ مُطيعُ
ترجمہ

تو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے جبکہ اس سے محبت کا دعویدار بھی ہے! زندگی میں ان دو کو ایک ساتھ جمع کرنا محال ہے.
اگر تو اپنی محبت میں سچا ہوتا تو اس کی پیروی کرتا، کیونکہ محب وہ ہے جو محبوب کی پیروی کرے.
تعظیم
اللہ تعالی سے حیا کے محرکات میں سے اللہ تعالی کی تعظیم ہے،جب بھی انسان کے دل میں اللہ تعالی کی تعظیم زیادہ ہوگی حیا زیادہ ہوگی،انسان یہ جان لے کہ اللہ تعالی اپنے بندے کے بہت قریب ہے،اسکی نگہبانی کرتا ہے،دل کے سربستہ رازوں اور آنکھوں کی خیانت سے واقف ہے۔
جب انسان یہ یقین کرتا ہے کہ میں اللہ تعالی کے علم اور نگہبانی میں ہوں تب اس کے دل میں حیا پیدا ہوتی ہے،وہ معصیت ترک کرکے اطاعت کی طرف آتا ہے۔
اللہ تعالی سے بندہ کیوں نہ حیا کرے کہ وہ یہ جانتا ہے کہ اللہ تعالی دیکھ رہا ہے اور سن رہا ہے،اے اللہ کے بندے برائی کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے تمہیں یہ خیال نہیں آتا ہے کہ اللہ تعالی تمہیں دیکھ رہا ہے؟
اللہ تعالی فرماتے ہیں:
{وَاللّـٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْـرٌ}
[البقرة:265]
ترجمہ
(اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ دیکھ رہا ہے۔)
{اَلَمْ يَعْلَمْ بِاَنَّ اللّـٰهَ يَرٰى}
[العلق:14]
ترجمہ:
(تو کیا وہ نہیں جانتا کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔)
اے بندے جب تو برائی میں پڑنے کے لئے منصوبہ بندی کرتا ہے تب تجھے یہ علم نہیں ہوتا ہے کہ اللہ تعالی تیرے ظاہر اور باطن کو دیکھ رہا ہوتا ہے؟
اللہ تعالی نے فرمایا :
{وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُـوَسْوِسُ بِهٖ نَفْسُهٝ ۖ وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيْدِ}
[ق:16]
ترجمہ:
(اور بے شک ہم نے انسان کو پیدا کیا اور ہم جانتے ہیں جو وسوسہ اس کے دل میں گزرتا ہے، اور ہم اس سے اس کی رگ گلو سے بھی زیادہ قریب ہیں)
اے بندے جب تو ایسی باتیں کرتا ہے جن سے اللہ تعالی راضی نہیں ہوتا تب تجھے یہ خیال نہیں آتا ہے کہ اللہ تعالی سن رہا ہوتا ہے؟
اللہ تعالی فرماتے ہیں:
{اَمْ يَحْسَبُوْنَ اَنَّا لَا نَسْـمَعُ سِرَّهُـمْ وَنَجْوَاهُـمْ ۚ بَلٰى وَرُسُلُنَا لَـدَيْهِـمْ يَكْـتُبُوْنَ}
[الزخرف:80]
(کیا وہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کا بھید اور مشورہ نہیں سنتے، کیوں نہیں اور ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کے پاس لکھ رہے ہیں)
اللہ تعالی نے فرمایا :
{وَاَسِرُّوْا قَوْلَكُمْ اَوِ اجْهَرُوْا بِهٖ ۖ اِنَّهٝ عَلِـيْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ}
[الملك:13]
ترجمہ:
(اور تم اپنی بات کو چھپاؤ یا ظاہر کرو بے شک وہ سینوں کے بھید خوب جانتا ہے۔)
اے بندے جب تو اپنی آنکھوں سے نامحرم اور حرام چیزوں کو دیکھتا ہے تب تجھے یہ احساس نہیں ہوتا ہے کہ اللہ تجھے دیکھ رہا ہے؟
{يَعْلَمُ خَآئِنَةَ الْاَعْيُنِ وَمَا تُخْفِى الصُّدُوْرُ}
[غافر:19]
ترجمہ:
(وہ آنکھوں کی خیانت اور دل کے بھید جانتا ہے۔)
ایک شخص نے جنید سے کہا میں اپنی نظروں کی حفاظت کیسے کروں؟ کوئی نسخہ؟
فرمایا یوں کہ تمہیں یہ علم ہو تو جس کی طرف نظر اٹھاتا ہے اس پر تیری نظر پڑنے سے پہلے تجھ پر اللہ تعالی کی نظر پڑتی ہے.
اے بندے کیا تو نہیں جانتا ہے جب تم شہوتوں اور حرام کردہ چیزوں کے پیچھے چل پڑتے ہو اللہ تعالی تجھے دیکھ رہا ہوتا ہے۔
اللہ سبحانہ تعالی نے فرمایا :
{اَلَمْ تَـرَ اَنَّ اللّـٰهَ يَعْلَمُ مَا فِى السَّمَاوَاتِ وَمَا فِى الْاَرْضِ ۖ مَا يَكُـوْنُ مِنْ نَّجْوٰى ثَلَاثَةٍ اِلَّا هُوَ رَابِعُهُـمْ وَلَا خَمْسَةٍ اِلَّا هُوَ سَادِسُهُـمْ وَلَآ اَدْنٰى مِنْ ذٰلِكَ وَلَآ اَكْثَرَ اِلَّا هُوَ مَعَهُـمْ اَيْنَ مَا كَانُـوْا ۖ ثُـمَّ يُنَبِّئُـهُـمْ بِمَا عَمِلُوْا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِـيْمٌ}
[المجادلة:7]
ترجمہ:
(کیا آپ نے نہیں دیکھا اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، (یہاں تک) کہ جو کوئی مشورہ تین آدمیوں میں ہوتا ہے تو وہ چوتھا ہوتا ہے اور جو پانچ میں ہوتا ہے تو وہ چھٹا ہوتا ہے اور خواہ اس سے کم کی سرگوشی ہو یا زیادہ کی مگر وہ ہر جگہ ان کے ساتھ ہوتا ہے، پھر انہیں قیامت کے دن بتائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے، بے شک اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔)
اللہ تعالی نے فرمایا:
{وَكَانَ اللّـٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ رَّقِيْبًا}
[الأحزاب:52]
ترجمہ:
(اور اللہ ہر ایک چیز پر نگران ہے۔)

اللہ تعالی سے حیا کہاں ہے؟ وہ ذات کہ جو حاضر ہے غائب نہیں،زندہ ہے اس کے لئے موت نہیں،وہ گواہ کہ زمین و آسمان کی کوئی شے اس سے مخفی نہیں ہے،وہ کہ تمام زبانوں کو سمجھتا ہے تمام حاجات کو جانتا ہے،وہ دیکھنے والا رب رحمان کہ جو گہری سیاہ رات میں کالی سیاہ چٹان پر چلتی کالی چونٹی کو بھی دیکھتا ہے.
سلف میں سے کسی کا قول ہے کہ
اللہ تعالی کی قدرت کے حساب سے اس سے ڈریں اسکی قربت کے حساب سے اس سے حیا کریں.
ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں اللہ تعالی سے حیا ایسا نور ہے جو جس دل میں ہوتا ہے وہ دیکھتا ہے کہ اللہ تعالی کے روبرو ہے،اپنی خلوت و جلوت میں اللہ سے ڈرتا ہے۔
إذا لم تصن عرضًا ولم تخش خالقًا
وتستحي مخلوقًا فما شئت فاصنع
جب تجھ سے کوئی عزت محفوظ نہیں اور تجھے خوف خدا نہیں
کسی مخلوق سے حیا نہیں پھر تو جو چاہے کر دے۔

شاركنا بتعليق


ثمانية عشر − 4 =




بدون تعليقات حتى الآن.