امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی حق پر استقامت

الجمعة _18 _يونيو _2021AH admin
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی حق پر استقامت

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ جب فتنہ خلق القرآن کی آزمائش میں آزمائے گا اور ان سے کہا گیا کہ قرآن کو مخلوق کہہ دیں لیکن انہوں نے ہزار آزمائش کے باوجود وہی کہا جو حق تھا یعنی قرآن مخلوق نہیں بلکہ کلام اللہ ہے،اسی دوران خلیفہ معتصم نے حکم دیا کہ امام احمد کو پیش کیا جائے چنانچہ انہیں لا کر تیز دھوپ میں کھڑا کر دیا گیا وہ روزے سے تھے خلیفہ نے جلاد حاضر کرنے کا حکم دیا،جب لاٹھیاں لائیں گئیں انکی طرف دیکھنے کے بعد خلیفہ نے ان کی جگہ مضبوط سوٹے لانے کا حکم دیا پھر جلاد سے کہا آگے بڑھو پس جلاد آگے بڑھتا ہے اور امام احمد پر دو کوڑے مارتا ہے خلیفہ معتصم جلاد سے کہتا ہے اللہ تیرا ہاتھ کاٹ دے زور سے مارو جب انیس کوڑے مارے گئے خلیفہ معتصم کھڑا ہوا اور کہا اے احمد کیوں اپنی موت کے درپے ہو؟ اللہ کی قسم میں تجھ پر مہربان ہوں،وہ تلوار کے دستے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہنے لگے کیا تم ان سب پر غالب آنا چاہتے ہو؟ وہاں موجود لوگوں میں سے کچھ نے کہا تمہارے لئے افسوس ہے خلیفہ تمہارے سر پر ہے،کچھ نے کہا اے امیر المومنین اس کا خون میری گردن پر آپ بس اشارہ کر دیں۔
خلیفہ معتصم نے کہا تمہارے اوپر افسوس ہے اے احمد تم کیا کہتے ہو ؟
امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا:
مجھے کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ پیش کرو تاکہ میں اس پر بات کروں ۔
پس وہ لوٹا اور اپنی نشست پر بیٹھا پھر جلاد سے کہا : آگے بڑھو اور تکلیف دو اللہ تمہارے ہاتھ کاٹ دے۔
پھر دوسرا کھڑا ہوا اور کہنے لگا تمہارے اوپر افسوس ہو اے احمد ڈریے،پس وہ میرے پاس آتے اور کہتے اے احمد تمہارا امام تمہارا خلیفہ تمہارے سر پر کھڑا ہے،انہوں نے مجھے اتنا مارا کہ میں اپنا ہوش و حواس کھو بیٹھا ان میں سے ایک نے مجھ سے کہا ہم نے تمہیں منہ کے بل گرایا، پیٹھ کے بل پھینکا اور قدموں کے نیچے روندا ۔
میں نے کہا : مجھے تو پتہ ہی نہیں چلا، جب مجھے ہوش آیا تو وہ لوگ میرے پاس ستو لے آئے اور مجھ سے پینے کو کہا ،میں نے کہا میں افطار نہیں کروں گا پھر مجھے اسحاق بن ابراہیم کے گھر چھوڑا گیا،میں نماز ظہر کے لئے حاضر ہوا ابن سماعہ آگے بڑھے اور نماز پڑھائی جب نماز سے فارغ ہوئے تو مجھ سے کہنے لگے کہ تو نے اس حالت میں نماز پڑھی کہ خون تیرے جسم سے بہہ رہا ہے میں نے کہا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بھی اسی حالت میں نماز پڑھائی تھی کہ خون بہہ رہا تھا ۔

حوالہ
(موسوعة الأخلاق والزهد والرقائق 1/65)

شاركنا بتعليق


سبعة + ستة عشر =




بدون تعليقات حتى الآن.