اہل حدیث کی فضیلت کا بیان

الخميس _30 _مايو _2024AH admin
اہل حدیث کی فضیلت کا بیان

رامھرمزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اہل حدیث سے بغض و عناد رکھنے والے ایک گروہ نے ان پر اعتراض کیا،انہیں حقیر و کمتر جانا ،ان پر طعن و تشنیع کیا ،انکی تنقیص میں تمام حدیں پھلانگ دیں جب کہ اللہ تعالی نے اہل حدیث کو شرف و منزلت سے نوازا ہے،انکی شان بلند کی ہے،ان کے علم کو تمام علوم پر مقدم رکھا ہے،اس علم سے شاد اور آباد لوگوں کو یاد سے ان کا مقام اونچا کیا ہے،یہ لوگ دین کی اساس اور دلیل و حجت کے منار ہیں،کیسے یہ لوگ فضیلت والے نہیں ہوتے جب کہ ان کی بدولت آج یہ دین محفوظ ہاتھوں میں امت تک اپنی اصلی شکل میں پہنچی ہے،یہی تھے جنہوں نے وحی کے بارے بتایا،ناسخ منسوخ کے متعلق بتایا ،محکم اور متشابہ کے بابت آگہی دی،جس کے ذریعے اللہ تعالی نے اپنے رسول کی شان بلند کی،انہوں نے آپ کی شریعت ہم تک پہنچائی،آپ کے مشاہدات ہمارے قریب کیے،آپ کے آثار اور دلائل ہم تک نقل کیے،آپ کے خاندان کے مناقب و فضائل ہم تک پہنچائے،آپ کے آباء و اجداد کی معلومات ہم تک پہنچائی،سوانح انبیاء ،مقامات انبیاء ،شہداء و صدیقین کی خبریں ہم تک پہنچائی –
یہی اہل حدیث ہی تھے جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اعمال ہم تک پہنچائے آپ کے سفر و حضر کے معمول،آپ کی رہائش و اقامت کے اعمال ،آپ کا سونا جاگنا،آپ کے اشارے اور وضاحت،آپ کا بولنا اور خاموش رہنا،آپ کا اترنا اور چڑھنا،آپ کا کھانا پینا،آپ کا پہناوا اور سواری،آپ خوشی اور غصے میں کیسے ہوتے ،انکار اور قبول میں کیا منظر ہوتا،یہاں تک کہ ناخن کے ساتھ کیا کرتے ،آپ کے لعاب مبارک کہاں جاتے ،ہر کام انجام دیتے آپ کیا فرماتے ،ہر موقف اور منظر میں آپ کا کیا طریقہ ہوتا ،ایک ایک چیز ہم تک پہنچائی ہے،آپ کی تعظیم کرتے ہوئے،آگہی حاصل کرتے جو اسناد آپ تک پہنچتی ہیں اسکی –

حوالہ :
المحدث الفاضل بین الراوي والواعي (ص:161-159)

شاركنا بتعليق


4 × 4 =




بدون تعليقات حتى الآن.