ایک متاثر کن اور سچا واقعہ

الثلاثاء _6 _أكتوبر _2020AH admin
ایک متاثر کن اور سچا واقعہ

(یہ واقعہ ایڈوائزر امراض قلب و سرجری پروفیسر ڈاکٹر خالد جبیر نے اپنے ایک لیکچر میں بیان کیا ہے)

ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں:
مجھے ابھی بھی یاد ہے وہ ایک ڈھائی سالہ بچہ تھا،منگل کے دن ہم نے ان کا آپریشن کیا،بدھ کے دن بچہ ٹھیک ٹھاک تھا،جمعرات 11:15 یہ وقت میں اب تک نہیں بھولا ہوں جب ایک نرس گبھرائی ہوئی میرے پاس آئی اور مجھے بتایا کہ بچے کے دل نے دھڑکنا چھوڑ دیا ہے اس کی سانسیں اکھڑ گئیں ہیں،میرے لئے یہ خبر کسی صدمے سے کم نہ تھی میں بھاگتے ہوئے بچے کے پاس پہنچا،مجھے 45 منٹ اس کے دل کا آپریشن کرنے میں لگے اس پورے دورانیہ میں بچے کے دل نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا اس کے بعد بچے کا دل دھڑکنا شروع ہوا ہم نے اللہ تعالی کا شکر ادا کیا،پھر میں ان کے گھر والوں کو بتانے کے لئے آپریشن تھیٹر سے باہر آیا آپ جانتے ہیں کہ ایک ڈاکٹر کے لئے یہ مرحلہ کتنا مشکل ہوتا ہے کہ مریض کے لواحقین کو مریض سے متعلق بتا دیں خاص کر جب اس مریض کی حالت بہت خراب ہو ،خیر میں نے بچے کے والد سے متعلق پوچھا تو وہ موجود نہیں تھے بچے کی والدہ وہاں کھڑی تھی،میں نے ان سے کہا کہ آپ کے بچے کے دل نے دھڑکنا چھوڑ دیا ہے اور وجہ اس کے حلق سے خون بہنا ہے مجھے لگتا ہے بچے کا دماغ مر چکا ہے.
آپ کے خیال میں اس ماں کا جواب کیا ہوگا؟
کیا وہ چیخی؟ بیہوش ہوئی؟ یا ڈاکٹر سے کہا تمہاری وجہ سے ایسا ہوا ہے تم نے آپریشن ٹھیک سے نہیں کیا ہوگا؟
نہیں،ہرگز نہیں،ایسا کچھ اس نے نہیں کہا صرف الحمد للہ کہا اور وہاں سے چلی گئی.
10 دن بعد بچے نے حرکت شروع کر دی،ہم نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ دماغی حالت بہتر ہے لیکن 12 دن بعد بچے کا دل ایک بار پھر دھڑکنا چھوڑ گیا،ہم نے پھر 45 منٹ کا آپریشن کیا دل اس دوران نہیں دھڑکا ہم نے بچے کی والدہ سے کہہ دیا کہ ہمیں اس کے بچنے کی کوئی امید نظر نہیں آتی ہے.
اس نے الحمد للہ کہہ دیا اور یہ دعا پڑھی اے اللہ اس کے شفایاب ہونے میں ہمارے لیے خیر اور بہتری ہے تو اسے صحت بخش دے،بچے کے دل نے دھڑکنا شروع کر دیا،لیکن اس کے بعد تقریبا 6 بار بچے کے دل نے دھڑکنا چھوڑ دیا،پھر اللہ تعالی کے کرم سے حلق سے خون بہنا بھی بند ہوا اور دل بھی ٹھیک سے دھڑکنے لگا،ساڑھے 3 ماہ گزر گئے بچہ اسپتال کے بیڈ پر بے حرکت پڑا ہے کہ ایک دن بچے کے سر پر عجیب و غریب پھوڑا نکل آیا اور اس سے پیپ بہنے لگی،میں نے ایسی بیماری پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی ہم نے بچے کی ماں سے کہا کہ بار بار حرکت قلب بند ہونے سے اگر یہ بچہ ٹھیک بھی ہو جاتا ہے تو اس نئی بیماری سے بچنا مشکل ہے،اس نے الحمد للہ کہا اور چل دی،ہم نے فوری بچے کے دماغ کا آپریشن کر ڈالا 3 ہفتے بعد بچہ اس بیماری سے تو ٹھیک ہوا لیکن بے حرکت پڑا ہوا تھا ،2 ہفتے بعد بچے کے خون میں عجیب سے زہر آلود اثرات پائے گیے،اس کا ٹمپریچر 2 سے 41 تک جانے لگا،ہم نے بچے کی والدہ سے کہا کہ بچے کا دماغ شدید خطرے میں ہے بچنے کا کوئی امکان نہیں،اس نے یقین اور صبر سے کہا الحمد للہ
بیڈ نمبر 5میں اپنے بچے کے ساتھ موجود اس صابر و شاکر ماں کو بچے کی حالت بتانے کے بعد میں بیڈ نمبر 6 پر موجود بچے کا معاینہ کرنے پہنچا اس بچے کی ماں چیخ چلا رہی تھی کہ ڈاکٹر صاحب میرا بچہ مر رہا ہے اس کا ٹمپریچر 6 سے 37 درجے تک پہنچ گیا ہے،میں نے حیرت سے کہا بیڈ نمبر 5 پر موجود بچے کی ماں کو دیکھ لیجئے اس کے بچے کا ٹمپریچر 41 تک پہنچا ہے لیکن وہ صبر و شکر سے کام لے رہی ہے،اس نے جواب دیا وہ عورت تو دماغی طور پر ٹھیک نہیں لگتی ہے،مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث یاد آئی کہ《طوبى للغرباء 》خوشخبری ہو غرباء کے لئے میں نے اپنی 23 سالہ عملی زندگی میں صرف ایسی دو ہی صابر و شاکر بہنیں دیکھی ہیں.
کچھ عرصہ بعد بچے نے پھر حرکت کرنا چھوڑ دیا ہم نے پھر بچے کی والدہ سے کہا بچنے کا چانس نہیں اس کا پھر وہی جواب تھا الحمد للہ
چوتھے مہینے کا آخری ہفتہ تھا اللہ کے فضل سے بچہ خون کی بیماری سے بھی شفایاب ہوگیا،اب ہم پانچویں مہینے میں داخل ہو چکے تھے کہ بچے پر ایک اور خطرناک بیماری نے اٹیک کر دیا یہ بیماری میں نے پہلی کبھی نہیں دیکھی تھی،بچے کے سینے کے گرد موجود جلی میں انتہائی خطرناک سوزش ہوئی جس کی وجہ سے پورا سینہ متاثر ہوا مجبورا ہمیں بچے کا سینہ کھولنا پڑا اور دل کو کھلا رکھنا پڑا اب ہم جب بھی وہاں آپریٹ کرتے تھے دل کی دھڑکنیں کھلی نظر آ رہی تھیں،جب بچہ اس حالت کو پہنچا ہم نے اس کی والدہ سے کہا کہ اب مزید علاج ممکن نہیں ہے،کوئی امید نہیں کوئی چانس نہیں،اس نے پہلے کی طرح الحمد للہ کہا،6 مہینہ گزر چکے ہیں،بچہ بے حرکت پڑا ہے،نہ وہ بولتا ہے،نہ سنتا ہے،نہ دیکھتا ہے،اس کا سینہ کھلا پڑا ہے،دل نظر آ رہا ہے،لیکن اس کی ماں پل پل وہاں موجود ہے مگر خاموش اور شکر ادا کرتے ہوئے.
آپ جانتے ہو اس کے بعد کیا ہوا ؟
قبل اس کے کہ میں بتا دوں آپ کا کیا خیال ہے؟ ان تمام مرحلوں بیماریوں اور درد سے گزرنے کے بعد بچہ زندہ بچ گیا ہوگا؟
اس ماں کے بارے میں کیا خیال ہے جس کا بیٹا قبر کے کنارے پہنچا ہوا تھا اور اس کے ہاتھ میں صرف دعا اور صبر کے سوا کچھ نہ تھا؟
آپ جانتے ہو ڈھائی مہینے بعد اس بچے کا کیا بنا جس کا سینہ کھلا تھا اس کی دھڑکنیں ہر کوئی دیکھ سکتا تھا؟
یہ بچہ مکمل صحت یاب ہوا،یہ گھر کو لوٹ گیا،یہ اپنی ماں سے تیز چلنے لائق بنا،گویا کہ کچھ ہوا ہی نہ ہو ،پوری طرح صحت یاب.
کہانی ابھی مکمل نہیں ہوئی،اس بات نے مجھے نہیں رلایا تھا لیکن جس بات نے مجھے آبدیدہ کیا وہ آگے آنے والی ہے.
بچہ اسپتال سے گھر لوٹ گیا ہے اس بات کو ڈیڑھ سال کا عرصہ گزر چکا ہے،مجھے اسپتال کے عملے نے بتایا کہ ایک مرد اور اس کی بیوی اپنے دو بچوں سمیت آپ سے ملنے آئے ہوئے ہیں،میں ان سے ملا یہ تو وہی بچہ اور اس کے والدین ہیں جس کا ہم نے علاج کیا تھا بچے کی عمر اب 5 سال ہے،وہ گلاب کے پھول کی طرح لگ رہا ہے کامل صحت کے ساتھ،ان کے ہمراہ 4 ماہ کا ایک اور بچہ بھی ہے،میں نے انہیں خوش آمدید کہا اور بچے کے والد سے از راہ تفنن کہہ دیا کہ یہ نو مولود آپ کا 13 واں یا پھر 14 واں بچہ ہے؟
اس نے اک عجیب تبسم کے ساتھ میری طرف دیکھا گویا کہہ رہے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب آپ بہت عجیب آدمی ہیں،پھر وہ بولے یہ ہمارا دوسرا بیٹا ہے پہلا بیٹا وہ ہے جسے آپ نے علاج کیا 17 سال کے طویل انتظار کے بعد اللہ تعالی نے ہمیں یہ بیٹا دیا تھا جو پیدا ہوتے ہی بیماری کا شکار ہوا جس کا آپ نے علاج کیا،میرے ضبط کا بندھن ٹوٹ چکا ہے،میری آنکھوں پر آنسو تیر رہے تھے میں نے بے اختیار اس شخص کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے دفتر لے آیا،میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کی یہ بیوی کون ہے ؟ اتنی عظیم عورت کہ 17 سال بعد بچہ ہوا اور اس کی مہلک بیماری پر اتنا صبر ؟ یقینا اس کا دل ایمان کا ٹکڑا ہے.
جانتے ہو اس نے کیا جواب دیا؟
اس نے کہا مجھے ان سے شادی کیے ہوئے 19 سال ہو چکے ہیں میں نے کسی عذر شرعی کے بغیر کبھی انہیں تہجد چھوڑتے نہیں دیکھا،کبھی انہیں غیبت،چغلی اور جھوٹ بولتے نہیں دیکھا،میں جب بھی گھر آتا ہوں یہ محبت اور اخلاق سے میرا استقبال کرتی ہے،میں جب بھی گھر سے نکلتا ہوں یہ دروازے پر مجھے دعاوں سے الوداع کرتی ہے،وہ بولتے جا رہے تھے پھر اس نے کہا ڈاکٹر صاحب اس نیک بخت خاتون کی محبت،سیرت ،اخلاق اور حسن تعامل کے آگے تو میں آنکھ بھر کر اسے دیکھنے کی بھی ہمت نہیں کرتا،میں نے ان سے کہا یقینا وہ اس لائق ہیں.

شاركنا بتعليق


ثمانية عشر + ثلاثة =




بدون تعليقات حتى الآن.