تعزیت کیلئے تین دن مختص کرنا
الأثنين _26 _مايو _2025AH admin
شیخ رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ ہم دیکھتے ہیں بہت سارے لوگ تعزیت کیلئے تین دن مختص کرتے ہیں ۔
اہل میت گھر بیٹھتے ہیں لوگ آتے ہیں تعزیت کرتے ہیں گھر والوں کو تعزیت کیلئے آنے والوں کی مہمان
نوازی کرنی پڑتی ہے اس کا کیا حکم ہے ؟
شیخ رحمہ اللہ نے جواب دیا :
اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے،تعزیت اس وقت تک ہوتی ہے جب تک مصیبت و غم ہو لیکن بار بار تعزیت نہیں ہوتی
ہے ایک بار کرلیا ہوگئی ،تین دن کی کوئی قید نہیں ہے،تعزیت کیلئے گھر میں جمع ہونا اس کا بھی کوئی ثبوت
نہیں ہے بہت سارے اہل علم نے اسے ناپسند کیا ہے ،کچھ نے تو اسے بدعت کہا ہے،انسان تعزیت کرنے والوں
پر دروازہ بند کرے جو بازار میں رہ چلتے ملے وہ تعزیت کرے یہ سنت ہے رسول پاک اور صحابہ کرام تعزیت کیلئے
بیٹھتے نہیں تھے ،تعزیت کیلئے مجلسوں کا انعقاد بدعت کے دروازے کھول دے گا جیسے کچھ اسلامی ملکوں میں ہوتا ہے ۔
مجموع فتاوى و رسائل العثيمين 17/358
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.