تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں
الأربعاء _26 _نوفمبر _2025AH admin
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں، اور درود و سلام ہو ہمارے نبی محمد ﷺ، پر ، اور ان کے اہلِ بیت اور صحابہ کرام پر۔
اس کے بعد… یہ عقیدہ سے متعلق سیرتِ نبویہ کے دروس میں سے تیسرا درس ہے۔
قصة الغرانیق : (غرانیق کا قصہ)
امام طبری رحمہ اللہ تعالى نے اپنی تفسیر میں اپنی سند سے سعید بن جبیر سے نقل کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ﴿ أَفَرَأَيْتُمُ اللَّاتَ وَالْعُزَّىٰ ﴾ تو رسول اللہ ﷺ نے اسے پڑھا اور فرمایا: “تِلْكَ الغَرَانِيقُ العُلَى وَإِنَّ شَفَاعَتَهُنَّ لَتُرْتَجَى”.
تو رسول اللہ ﷺ نے سجدہ کیا۔ مشرکین نے کہا: “آج تک اس نے ہمارے معبودوں کا خیر کے ساتھ ذکر نہیں کیا تھا!” پھر مشرکین بھی سجدے میں گر پڑے۔
تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:
﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّىٰ أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ ..) إلى قوله (عَذَابُ يَوْمٍ عَقِيمٍ ﴾۔ ترجمه : (اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول اور نہ کوئی نبی بھیجا مگر یہ کہ جب وہ (تلاوت یا بیان) کی خواہش کرتا تھا تو شیطان اس کی تلاوت میں کچھ (خرافات) شامل کر دیتا تھا۔ ….. ) اللہ سبحانه وتعالیٰ کے اس قول تک ( پړا )کہ ( … ان پر اچانک قیامت آ جائے یا ان پر بے اولاد دن کا عذاب آ پہنچے۔”)
علامہ شنقیطی رحمہ اللہ أضواء البيان میں فرماتے ہیں:
غرانیق کا مسئلہ شرعاً ناممکن ہے اور قرآن كريم اس کے باطل ہونے پر دلالت کرتا ہے، اور یہ ایسی سند سے ثابت نہیں جو حجت کے قابل ہو۔
اور بہت سے محدثین نے صراحت کے ساتھ اسے غیر ثابت کہا ہے، اور یہی صحیح ہے۔
اور سند پر گفتگو کے بعد کہا: جو چیز اس قدر کمزور ہو اس سے استدلال نہیں کیا جاتا۔
اسی لیے حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالى نے تفسیر میں کہا کہ میں نے اسے کسی صحیح سند سے مرفوع نہیں پایا۔
پھر شنقیطی نے شوکانی کا قول ذکر کیا کہ:
“اس بارے میں کوئی چیز صحیح نہیں، نہ کسی بھی صورت میں ثابت ہے۔”
اور باوجود اس کے کہ یہ صحیح نہیں بلکہ باطل ہے، محققین نے اسے قرآن سے بھی رد کیا ہے، جیسے اللہ کا فرمان:
﴿ وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ ﴾ ترجمه : (اور اگر وہ (نبی ﷺ) ہماری طرف کچھ باتیں گھڑ کر منسوب کرتے)
اور﴿ وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴾ ترجمه : (اور وہ (نبی ﷺ) اپنی خواہش سے نہیں بولتے۔”)
اور ﴿ وَلَوْلَا أَنْ ثَبَّتْنَاكَ لَقَدْ كِدْتَ تَرْكَنُ إِلَيْهِمْ شَيْئًا قَلِيلًا ﴾
ترجمه : (اور اگر ہم نے آپ کو ثابت قدم نہ رکھا ہوتا، تو آپ تو قریب تھے کہ ان کی طرف تھوڑا سا جھک جاتے)
اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ سے “قریب بھی نہ ہونے” کی نفی کی ہے، تو اصل رکون کا تو سوال ہی نہیں۔
پھر شوکانی رحمه الله تعالى نے -البزار- رحمه الله تعالى سے ذکر کیا کہ یہ روایت متصل سند سے مروی نہیں۔
اور بیہقی رحمه الله تعالى نے کہا کہ: “یہ روایت نقل کے اعتبار سے ثابت نہیں ہے۔”
ابن خزیمہ رحمه الله تعالى نے فرمایا کہ یہ قصہ زندیقوں کی گھڑنت ہے۔
اور ابن عربی المالکی، فخر رازی اور بہت سے علماء نے اسے باطل قرار دیا۔
نبی ﷺ کی سورۃ النجم کی قراءت اور مشرکین کا سجدہ کرنا صحیح احادیث میں ثابت ہے، لیکن اس میں غرانیق کا کوئی ذکر نہیں۔
پس یہی صحیح قول ہے کہ یہ قصہ باطل ہے، اور اس میں کوئی اشکال نہیں۔
اور اگر بالفرض اس قصے کے ثابت ہونے کو بھی مان لیا جائے تو علماء نے اس کا کئی طرح سے جواب دیا ہے۔
ان میں سب سے بہتر اور قریبی جواب یہ ہے کہ نبی ﷺ ترتیل کے ساتھ پڑھتے تھے، جس میں وقفے ہوتے تھے۔
جب آپ نے پڑھا: ﴿وَمَنَاةَ الثَّالِثَةَ الأُخْرَى﴾ ترجمه : (اور منات کو (ذکر کرو)، جو تیسری بڑی دیوی تھی، اللات اور العزى کے بعد والا (بت) تھا جسے مشرکین بہت مانتے تھے۔)
تو شیطان — اللہ کی لعنت ہو اُس پر -آپ ﷺ کی آواز کی نقل کرتے ہوئے کہتا ہے:
“تِلْكَ الغَرَانِيقُ العُلَى …”
تو مشرکین نے گمان کیا کہ یہ آواز رسول اللہ ﷺ کی ہے، حالانکہ آپ ﷺ اس سے ایسے پاک ہیں جیسے سورج لمس سے پاک ہے۔
آخر میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالى الفتاویٰ میں فرماتے ہیں:
رسولوں کی عصمت اس بات میں ثابت ہے کہ جو وہ اللہ کی طرف سے پہنچاتے ہیں اس میں خطا برقرار نہیں رہتی، اور یہ بات مسلمانوں کے نزدیک متفق علیہ ہے۔
البتہ کیا کبھی ایسا ہوتا ہے کہ شیطان کچھ القاء کرے اور اللہ اسے باطل کرکے اپنی آیات کو محکم کر دے؟
اس میں دو قول ہیں، اور سلف سے منقول آثار قرآن کے موافق ہیں۔
اور جو متأخرین اس کے قائل نہیں وہ سورة النجم میں مذکور زیادتی کو ہی بے اصل کہتے ہیں۔
اور جنہوں نے اسے ثابت جانا، وہ کہتے ہیں کہ یہ شیطان نے لوگوں کے کانوں میں ڈالا، نبی ﷺ نے اسے زبان سے ادا نہیں کیا۔
یہ سب اللہ سبحانه وتعالى کی توفیق سے ہے۔
اور اللہ درود و سلام نازل فرمائے ہمارے نبی محمد ﷺ، پر ، اور ان کے اہلِ بیت اور صحابہ کرام پر۔






شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.