تمہید استقامت

الجمعة _18 _يونيو _2021AH admin
تمہید استقامت

استقامت سرکشی کی الٹ ہے اور سرکشی ہر کام میں حد سے گزرنا ہے۔
اللہ تعالی نے فرمایا :
{اِنَّ الَّـذِيْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّـٰهُ ثُـمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَيْـهِـمُ الْمَلَآئِكَـةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُـوْا وَاَبْشِرُوْا بِالْجَنَّـةِ الَّتِىْ كُنْتُـمْ تُوْعَدُوْنَ}
[فصلت:30]
ترجمہ:
(بے شک جنہوں نے کہا تھا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر قائم رہے ان پر فرشتے اتریں گے کہ تم خوف نہ کرو اور نہ غم کرو اور جنت میں خوش رہو جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔)
ایک اور جگہ فرمایا:
{فَلِذٰلِكَ فَادْعُ ۖ وَاسْتَقِمْ كَمَآ اُمِرْتَ}
[الشورى:15]
ترجمہ :
(تو آپ اسی دین کی طرف بلائیے، اور قائم رہیے جیسا آپ کو حکم دیا گیا ہے)
حضرت ابو عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اسلام میں کوئی ایسی بات بتائیں کہ میں آپ کے بعد آپ کے علاوہ کسی اور سے اس کے متعلق نہ پوچھ لوں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
کہہ دیجئے کہ میں ایمان لایا پھر استقامت اختیار کر ۔
(مسلم شریف)
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرماتے کہ
استقامت یہ ہے کہ آپ امر اور نہی پر قائم رہیں،سانپ کی طرح بل نہ کھائیں۔
(متفق علیہ)
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے عبد اللہ فلاں کی طرح نہ بننا کہ وہ راتوں کو جاگتا تھا پھر اس نے جاگنا چھوڑ دیا ۔
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ : سب سے بڑی کرامت استقامت ہے ۔

شاركنا بتعليق


ثمانية عشر + خمسة =




بدون تعليقات حتى الآن.