جنات کا انسانوں پر اثر، حقیقت کیا ہے؟
الجمعة _16 _ديسمبر _2022AH adminشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا جنات کا انسانوں پر اثر ہوتا ہے اور اس سے بچاؤ کا کیا طریقہ ہے؟
شیخ نے جواب دیا :
اس میں کوئی شک نہیں کہ جنات انسانوں پر اثر انداز ہوتے ہیں انسانوں کو تکلیف دیتے ہیں جو کہ قتل تک پہنچتی ہے بسا اوقات وہ پتھر بھی مارتے ہیں اس کے علاوہ بھی انسانوں کو اذیت دیتے ہیں جس کا اثبات سنت نبوی سے ہوتا ہے اور واقعات اس پر شاہد ہیں.
نوجوان صحابی رضی اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی نئی نئی شادی ہوئی تھی ایک غزوے میں غالبا غزوہ خندق تھا اس نے گھر جانے کی اجازت طلب کی وہ گھر گیا تو دیکھا کہ اُن کی دُلہن گھر کے دروازے پر کھڑی ہے،انہیں ناگوار لگا، وہ گھبرا کر پیچھے ہٹ گئی اور( رو کر) پکاری: میرے سرتاج! مجھے مت ماریئے، میں بے قُصُور ہوں، ذرا گھر کے اندر چل کر دیکھئے کہ کس چیز نے مجھے باہَر نکالا ہے ! چُنانچِہ وہ صَحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اندر تشریف لے گئے ، کیا دیکھتے ہیں کہ ایک خطر ناک زَہریلا سانپ کُنڈلی مارے بچھونے پر بیٹھا ہے۔ بے قرار ہو کر سانپ پر وار کرکے اس کو نیزے میں پِرَو لیا ۔ سانپ نے تڑپ کر اُن کو ڈس لیا ۔زخمی سانپ تڑپ تڑپ کر مر گیا اور وہ صحابی بھی شہید ہوگیے نہیں معلوم کون پہلے موت کے منہ میں چلا گیا جب یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم تک پہنچی تو آپ نے گھروں میں موجود سانپوں کو قتل کرنے سے منع کیا سوائے کٹی دم اور دودھاری والے سانپوں کے.
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جنات انسانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں، واقعات اس بات کی گواہی دیتے ہیں، انسان کبھی کسی ویران اور کھنڈرات نما جگہوں پر آتے ہیں وہاں کوئی انسانی آبادی نہیں ہوتی لیکن وہاں سے کوئی پتھر مارے جاتے ہیں کبھی عجیب و غریب آوازیں سنائی دیتی ہیں، گاہے درختوں کی سنسناہٹ کی سی وحشت ناک آوازیں آتی ہیں، کبھی جن انسان کے جسم میں داخل ہوتا ہے یا تو وہ اس انسان کا عاشق ہوتا ہے یا پھر اسے تکلیف دینے کی نیت سے یا پھر کسی اور وجہ سے.
اسی کی طرف اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان اشارہ کرتا ہے
{اَلَّـذِيْنَ يَاْكُلُوْنَ الرِّبَا لَا يَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا يَقُوْمُ الَّـذِىْ يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ۚ}
[البقرة :275]
ترجمہ
جو لوگ سود کھاتے ہیں قیامت کے دن وہ نہیں اٹھیں گے مگر جس طرح کہ وہ شخص اٹھتا ہے جس کے حواس جن نے لپٹ کر کھو دیے ہیں.
جنات کی یہ قسم گاہے انسانوں کے اندر سے باتیں کرتے ہیں بظاہر وہ انسان بول رہا ہوتا ہے لیکن اس کے اندر سے جن بولتا ہے وہ قرآنی آیات پڑھ کر دم کرنے والے قاری سے باتیں کرتا ہے وہ قاری ان سے عہد لیتا ہے کہ دوبارہ نہیں آنا ہے، اس طرح کی خبریں عام ہیں، اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لیے شرعی طور پر ثابت دعاؤں اور اذکار کا اہتمام ہونا چاہئے خاص کر آیت الکرسی پڑھ کر سونا جو شخص رات کو پڑھے گا اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسکی حفاظت کے لئے نگہبان ہوگا صبح تک شیطان اس کے قریب نہیں آ سکے گا.
اللہ سب کا نگہبان ہو.
مجموع الفتاوی و رسائل العثیمین (1/287)
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.