حدیث اور آیت میں کوئی ٹکراؤ نہیں ہے
الجمعة _24 _مارس _2023AH adminشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ فرمان کہ
آدمی اہل جنت کا عمل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ رہ جاتا ہے اور تقدیر غالب آ جاتی ہے پس وہ اہل جہنم کا کوئی عمل کرتا ہے اور جہنم میں چلا جاتا ہے اسی طرح آدمی اہل جہنم کا عمل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ جہنم اور اس کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ رہ جاتا ہے اور تقدیر غالب آ جاتی ہے اور وہ اہل جنت کا کوئی عمل کرتا ہے جنت میں داخل ہو جاتا ہے، شیخ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ حدیث اس آیت سے ٹکراتی ہے
[اِنَّا لَا نُضِيْعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلًا]
(الكهف :30)
ہم بھی اس کا اجر ضائع نہیں کریں گے جس نے اچھے کام کیے.
شیخ رحمہ اللہ نے جواب دیا
یہ حدیث عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے شیخ نے مذکورہ حدیث اور آیت کو ذکر کرنے کے بعد فرمایا کہ
آیت اور حدیث کے درمیان ٹکراؤ نہیں ہے چونکہ آیت میں احسن عمل کا ذکر آیا ہے جو ظاہر بھی اور باطن بھی خوبصورت ہوتا ہے جب کہ حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ شخص بظاہر اہل جنت والا عمل کرتا تھا جب کہ دل سے نہیں لہذا اس کا عمل حسن نہیں تھا.
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.