خشوع کے ثمرات قسط 2

الجمعة _8 _أكتوبر _2021AH admin
خشوع کے ثمرات قسط 2

4. خشوع انسان کو بندگی کی طرف لوٹا دیتا ہے،جب کہ تکبر انسان کو بندگی کے درجے سے ہٹا دیتا ہے،یہی وجہ ہے کہ دل کی بندگی کے ساتھ تکبر کسی طور مناسب نہیں ہوتا،انسان بندہ ہے اور بندگی اسے زیبا ہے،مخلوق کا کمال عاجزی اور خشوع میں ہے اللہ تعالی خالق ہے تکبر اس کے کمالات میں سے ہے،انسان کو اگر یوں چھوڑ دیا جائے تو وہ اپنے مدار سے نکلتا ہے،تکبر کرے گا،مخلوقات پر ظلم کرے گا،رب کی صفت تکبر پر ڈاکہ ڈالے گا جب کہ رب تعالی نے اسے سجدے کا حکم دیا ہے،جیسے کہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
رب کی عظمت کے آگے تواضع اختیار کرتے ہوئے،خشوع اپناتے ہوئے،اس کے آگے عاجزی اور انکساری کا پیکر بن کر یہ خشوع و خضوع اسے بندگی سے آشنا کرنے کا سبب بنے گا،اس کے ذریعے اپنی غفلت اور روگردانی کا ادراک و احساس کرے گا جس نے اسے مدار سے نکال باہر کیا تھا،اس خاکی پیکر کو حقیقت سے آشنائی ہوگی کہ وہ مٹی سے پیدا کیا گیا ہے،اپنے وجود کے سب سے معزز شے چہرے کو سجدے میں نیچا کرے گا اللہ تعالی کیلئے عاجزی اختیار کرتے ہوئے،وہ رب اعلی اور بلند کے آگے یہ کہتے ہوئے جھکے گا ۔
“سبحان ربي الأعلى، سبحان ربي الأعلى ”
اسی لئے حضرت مسروق حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہیں کہ “اللہ تعالی کے آگے اپنے چہروں کو مٹی آلود کرنے کے سوا کچھ باقی نہیں رہا”
یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوران سجدہ جان بوجھ کر مٹی سے نہیں بچتے تھے بلکہ آپ نے مٹی اور پانی دونوں میں سجدہ بھی کیا ہے۔جیسے کہ صحیحین میں آیا ہے۔
جب آپ زمین پر نماز پڑھتے تو اپنی پیشانی، چہرے اور مٹی کے درمیان چادر وغیرہ کچھ نہیں رکھتے تھے اور جب چٹائی پر نماز پڑھتے تو پھر مٹی نہیں ڈھونڈتے تھے۔
5۔پانچواں اور آخری ثمرہ یہ ہے کہ خشوع کے ذریعے اعمال میں فضیلت اور بڑھوتری حاصل ہوتی ہے،دو لوگ ایک ہی صف میں نماز پڑھ رہے ہیں لیکن ایک خشوع کے ساتھ اور دوسرا بغیر خشوع کے ان دونوں میں بہت تفاوت اور فرق ہے،بلا شبہ جو شخص خشوع کے ساتھ پڑھ رہا ہے وہ کمال کے اعلی درجے پر فائز ہے لہذا وہ اجر بھی زیادہ حاصل کرے گا اللہ تعالی عدل والی ذات ہے وہ اپنے بندوں کے درمیان بھی انصاف کرے گا، سورہ اخلاص سے متعلق بتایا گیا کہ یہ ثلث قرآن کے برابر ہے،شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ باوجود اس فضیلت اور منزلت کے اگر ایک شخص دوسری کوئی آیت پڑھتا ہے اور اس میں خشوع و خضوع اختیار کرتا ہے وہ اس سورت سے زیادہ فضیلت لے سکتا ہے،بلکہ بندہ اگر حضور قلبی کے ساتھ سبحان اللہ، الحمد للہ،لا إله الا الله، الله أكبر، پڑھے اس کے معانی کی عظمت کا ادراک کرے تو یہ اس شخص سے افضل ہوگا جو جہالت کے ساتھ سورہ اخلاص پڑھے،لوگ اس سورت کے فہم اور سمجھ میں مختلف درجات رکھتے ہیں جس طرح پورا قرآن کے فہم و ادراک میں ۔

شاركنا بتعليق


4 − أربعة =




بدون تعليقات حتى الآن.