دین کا ستون کہاں؟

الجمعة _28 _مايو _2021AH admin
دین کا ستون کہاں؟

نماز بندے کیلئے نور اور روشنی ہے،نماز جنت کی کنجی ہے،نماز مشکلات سے نجات ہے،نماز حاجات پوری کرنے کا وسیلہ ہے،نماز رب سے قربت اور سعادت کا ذریعہ ہے،صبر اور نماز کے ذریعے رب سے استعانت طلب کرنے کا حکم ہے،نماز ایمان کا ترازو ہے،نماز سچائی اور اخلاص کیلئے دلیل و برھان ہے۔
فرمان الہی ہے
{وَاسْتَعِيْنُـوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ وَاِنَّـهَا لَكَبِيْـرَةٌ اِلَّا عَلَى الْخَاشِعِيْنَ}
[سورة البقرة:45]
ترجمہ
(اور صبر کرنے اور نماز پڑھنے سے مدد لیا کرو، اور بے شک وہ (نماز) مشکل ہے مگر (سوائے) ان پر جو عاجزی کرنے والے ہیں۔)
نماز منافقوں پر بھاری ہے،نماز بندے اور رب کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہے،نماز کے ذریعے دلی سکون اور روح کیلئے اطمنان حاصل ہوتا ہے،نماز دنیا میں راحت اور آخرت میں مغفرت کا ذریعہ ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم کیا یہی دیکھتے ہو کہ میرا منہ قبلہ رُخ ہے؟ اﷲ کی قسم! مجھ سے تمہارے (دلوں کا) خشوع و خضوع بھی پوشیدہ نہیں ہے اور نہ ہی تمہارے رکوع (کی ظاہری حالت مجھ سے مخفی ہے)۔ میں تمہیں پشت کے پیچھے بھی (اسی طرح) دیکھتا ہوں (جیسے اپنے سامنے دیکھتا ہوں)۔
پھر جب وضو کی فضیلت کا ذکر آیا تو فرمایا کہ
ایک شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے اور اس ذات کے آگے کھڑا ہوتا ہے اس کی حمد و ثنا بیان کرتا ہے جس کا وہ اہل ہے اس کا دل اللہ تعالی کے ذکر کیلئے خالص اور خالی ہوتا ہے وہ شخص گناہوں سے ایسے پاک صاف نکلتا ہے جیسے اسے ماں نے ابھی جنم دیا ۔(مسلم)
نماز کیوں فرض کر دی گئی ہے؟
سات آسمانوں کے اوپر سے بغیر کسی واسطے کے اللہ تعالی نے ہم پر نماز فرض کر دی اور پانچ نمازوں کا ثواب پچاس نمازوں کے برابر رکھا،سوال یہ ہے کہ نماز کا مقصد کیا ہے؟
فرمایا
{اِنَّنِىٓ اَنَا اللّـٰهُ لَآ اِلٰـهَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدْنِىْۙ وَاَقِمِ الصَّلَاةَ لِـذِكْرِىْ }
[سورة طہ:14]
ترجمہ
(بے شک میں ہی اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں پس میری ہی بندگی کر، اور میری ہی یاد کے لیے نماز پڑھا کر۔)
اقامت ذکر دل زبان اور اعضاء سے ہوگا،اس ذکر کے ذریعے بندہ مومن غموں اور دکھوں سے آزاد ہوگا،اس کا دل خوف و امید ہر حال حالت میں اللہ تعالی سے جڑ جائے گا،نماز اسکی آنکھوں کی ٹھنڈک بن جائے گی،نماز بندہ مومن کے دل کا سرور بن جائے گی،اسے نماز میں اپنی مشکلات کا حل ملے گا،نماز میں شفا ہے،نماز میں دل و بدن کی تطہیر ہے،نماز میں رب کی رضا اور قربت ہے،چونکہ بندہ اللہ تعالی کے نزدیک سب سے زیادہ نماز میں ہوتا ہے،آپ کی طلب،تڑپ،جستجو،خشوع ،خلوص اور اہتمام کے حساب سے آپ کی نماز قبول ہوگی اسی اعتبار سے آپ رب کے قریب ہوں گے،روز قیامت سب سے پہلا سوال نماز سے متعلق ہوگا نماز اچھی نکلی تو سب اچھا نماز میں خرابی آئی تو سب کچھ خراب ۔
اللہ تعالی ہمیں سچے پکے نمازی بنا دے ۔آمین

شاركنا بتعليق


2 × خمسة =




بدون تعليقات حتى الآن.