رمضان کے بعد کچھ لوگوں کی غلطیاں

السبت _13 _مايو _2023AH admin
رمضان کے بعد کچھ لوگوں کی غلطیاں

لوگوں کو یہ کیا ہوگیا ہے کہ انہوں نے رمضان کے رخصت ہوتے ہی نیک اعمال سے منہ موڈ لیا ہے، بہت لوگ کمزور پڑ گیے ہیں، وہ تلاوت، روزے اور جہدو جہد سے غائب ہوچکے ہیں –
لوگوں کا کیا حال ہے کہ رمضان آتے ہی نیکی اور بھلائی کی طرف لوٹ آتے ہیں لیکن جوں ہی رمضان گزر جائے سب کچھ سے واپس نکل جاتے ہیں، عجیب لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کو صرف رمضان میں جانتے اور پہچانتے ہیں –
کہاں ہیں وہ لوگ جنہوں نے رمضان میں مسجدیں آباد کیں تھیں اور ستائیس کی رات، ختم قرآن پر امڈ آئے تھے، کہاں ہیں وہ تلاوت کی آوازیں، کہاں ہیں جو مسجدوں اور خیراتی مراکز میں زکواۃ دینے آئے تھے، اور صدقہ فطر ادا کرنے، کیا ان کی نگاہیں ان سے ہٹ گئیں، یا پھر انہیں آسمان سے پرندوں نے اچک لیا، یا ان کے گھروں پر کوئی آفت ٹوٹ پڑی، یا ان پر کوئی مصیبت آ پڑی کہ وہ بستر کے ہو کر رہ گیے، یا پھر انہیں موت کی تیروں نے آ لیا اور وہ بے جان سدھ پڑی لاشیں بن گئیں.؟!
ہم اللہ کی پناہ میں آتے ہیں بصیرت کے بعد اندھے پن سے، ہدایت کے بعد گمراہی سے، یقینا یہ بہت بڑی تباہی اور نقصان ہے کہ انسان کچھ بنائے پھر اسے تباہ کرے اور اچھائی کو برائی سے بدل دے.
اے روزہ دارو اے قیام کرنے والو اے رمضان میں صدقات دینے والو مسجد میں امام کے ساتھ نماز جماعت اور قیام کے بعد گھروں کی طرف مت لوٹو انفرادی نماز کیلئے اور نہ ہی قیام کی جگہ جدید سکرینوں، موبائلز اور حرام کے لیے جاگنے پر لگ جانا.
ہوشیار رہیں ایڑیوں کے بل پلٹ نہ جانا، ہوشیار اے بندہ خدا، نیک لوگوں میں شمار اور رحمن کے کامیاب لوگوں میں شامل ہونے کے بعد عفو اور درگزر کا لباس زیب تن کرنے کے بعد اسے اتار کر معصیت میں پڑ کر شیطان کے لشکر میں سے نہ ہونا.
بے شک جن لوگوں نے روزہ رکھا قیام کیا اور صدقہ کیا نماز عید پڑھ لی ہم ان سے کہتے ہیں جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
{يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اَطِيْعُوا اللّـٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَلَا تُبْطِلُوٓا اَعْمَالَكُمْ}
[سورة محمد :33]
ترجمہ
اے ایمان والو! اللہ کا حکم مانو اور اس کے رسول کا حکم مانو اور اپنے اعمال کو ضائع نہ کرو۔
یعنی اپنے روزے اور قیام و دعا کو تباہ مت کرو اور اپنے اللہ کی راہ میں خرچ کو تباہ مت کرو یعنی اس کے بعد اطاعت ترک کرکے، جس طرح نیکیاں برائیاں کو کھا جاتی ہیں بعینہ برائیاں بھی نیکیوں کا کام تمام کرتی ہیں.
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
{وَلَا تَكُـوْنُـوْا كَالَّتِىْ نَقَضَتْ غَزْلَـهَا مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ اَنْكَاثًا ۖ}
[النحل :92]
ترجمہ
اور اس عورت جیسے نہ بنو جو اپنا سوت محنت کے بعد کاٹ کر توڑ ڈالے.
سدی رحمہ اللہ کہتے ہیں یہ مکہ مکرمہ میں ایک اناڑی عورت تھی، یہ سوت کاٹ کر توڑ دیتی تھی، مجاہد اور قتادہ رحمھما اللہ فرماتے ہیں یہ اس شخص کی مثال ہے جو پختہ عہد کے بعد اسے توڑ دے، یہی قول راجح اور ظاہر ہے، خواہ مکہ میں ایسی کوئی عورت تھی یا نہ تھی، یہ مثال اس شخص کے لئے ہے جسے اسکی محنت کا پھل سوائے تھکاوٹ کچھ نہیں ملتا.

شاركنا بتعليق


ثلاثة عشر − 5 =




بدون تعليقات حتى الآن.