سخاوت کے فوائد

السبت _12 _يونيو _2021AH admin
سخاوت کے فوائد

1۔ اجر و ثواب میں اضافہ:
اللہ تعالی فرماتے ہیں:
{مَّثَلُ الَّـذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَـهُـمْ فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِىْ كُلِّ سُنْبُلَـةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ ۗ وَاللّـٰهُ يُضَاعِفُ لِمَنْ يَّشَآءُ ۗ وَاللّـٰهُ وَاسِعٌ عَلِـيْمٌ} [البقرة:261]
ترجمہ:
ان لوگوں کی مثال جو اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں ایسی ہے کہ جیسے ایک دانہ جو سات بالیں اگائے ہر بال میں سو سو دانے، اور اللہ جس کے واسطے چاہے بڑھاتا ہے اور اللہ بڑی وسعت جاننے والا ہے۔
ایک مسلمان کیلئے ضروری ہے کہ وہ محتاجوں کو ویسے ہی دیکھیں جس طرح وہ فائدہ مند تجارت کی طرف دیکھتا ہے،جان لینا چاہئے کہ آج کے دن کی تھوڑی محنت روز قیامت کیلئے دو تین گنا فائدے کا باعث نہیں بلکہ کئی گنا فائدے کا باعث ہے،اللہ تعالی فرماتے ہیں:
{مَّنْ ذَا الَّـذِىْ يُقْرِضُ اللّـٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهٝ لَهٝٓ اَضْعَافًا كَثِيْـرَةً ۚ وَاللّـٰهُ يَقْبِضُ وَيَبْسُطُ وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ}
[البقرة :245]
ترجمہ :
ایسا کون شخص ہے جو اللہ کو اچھا قرض دے پھر اللہ اس کو کئی گنا بڑھا کر دے، اور اللہ ہی تنگی کرتا ہے اور کشائش کرتا ہے اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں:
{وَمَآ اَنْفَقْتُـمْ مِّنْ شَىْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهٝ ۖ وَهُوَ خَيْـرُ الرَّازِقِيْنَ}
[سبأ:39]
ترجمہ:
کہہ دو بے شک میرا رب ہی اپنے بندوں میں سے جسے چاہے روزی کشادہ کر دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ کر دیتا ہے، اور جو کوئی چیز بھی تم خرچ کرتے ہو سو وہی اس کا عوض دیتا ہے، اور وہ سب سے بہتر روزی دینے والا ہے۔
2۔قیامت کے دن خوف اور غم سے امن :
اللہ تعالی فرماتے ہیں:
{اَلَّـذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَـهُـمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّـهَارِ سِرًّا وَّعَلَانِيَةً فَلَـهُـمْ اَجْرُهُـمْ عِنْدَ رَبِّهِـمْۚ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْـهِـمْ وَلَا هُـمْ يَحْزَنُـوْنَ}
[سورة البقرة:274]
ترجمہ:
جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں رات اور دن چھپا کر اور ظاہر خرچ کرتے ہیں تو ان کے لیے اپنے رب کے ہاں ثواب ہے، ان پر نہ کوئی ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : روز قیامت ہر شخص اپنے صدقہ کے سایہ میں ہوگا یہاں تک کہ فیصلہ کیا جائے گا،یزید فرماتے ہیں کہ ابو الخیر(مرثد بن عبد اللہ) کا کوئی دن بغیر صدقہ کے نہیں گزرتا تھا،خواہ وہ صدقہ پیاز ہی کیوں نہ ہو ،امام احمد، ابن حبان،ابن خزیمہ،حاکم نے اسے روایت کیا ہے اور فرمایا:مسلم کی شرط پر صحیح ہے، امام البانی نے صحیح الجامع میں اسے صحیح کہا ہے۔

شاركنا بتعليق


أربعة × 4 =




بدون تعليقات حتى الآن.