سعادت کہاں ملے گی؟
الأحد _31 _ديسمبر _2023AH adminسعادت خوابوں کی جنت اور تمناوں کی انتہا ہے،ہر شخص اس کے گیت گاتا ہے،بہت کم ہیں جو اسے پاتے ہیں لوگوں کے مختلف قوم قبیلے،الگ رہن سہن ،جدا زبان و مقاصد کے باوجود سب لوگ طلبِ سعادت کے معاملے میں متفق ہیں،زندگی کی کٹھنائیوں اور غموں کا سامنے کرتے ان سب کی خواہش اور تمنا ہوتی ہے ایک ایسی زندگی کی جہاں غم نہیں جہاں الم نہیں ،سعادت کا ملنا اللہ تعالی کی عنایت اور عطا ہے وہ جسے چاہے اپنے بندوں میں سے سعادت عطا کرتا ہے وہ جسے چاہے روکتا ہے،ان میں سے کچھ اللہ تعالی کی نعمتوں کے باغات میں سیراب ہوتے ہیں اور کچھ محروم ہو کر امیدوں پر جی رہے ہوتے ہیں،جس کو توفیق ملی وہ اس راہ پر چلتا ہے عمل کرتا ہے اور ان چیزوں سے اجتناب کرتا ہے جو شقاوت کے موجب بنتی ہیں،کچھ لوگ سعادت مال و دولت اور جاہ و منصب میں تلاش کرتے ہیں،کچھ حرام کاریوں کی تمناوں میں،پس مخلوق اپنے اپنے ذوق کے مطابق سعادت تلاش کرتی ہے،کچھ پاتے ہیں اور کچھ محروم ہوتے ہیں،کچھ نا امید شقاوت کے مارے سعادت کو اس کی حقیقت سے ہٹ کر تلاش کرتے ہیں،اپنی دنیا کو دین پر فوقیت دیتے ہیں،اپنی خواہشات کو اپنی آخرت پر ،پر غم و الم اور تنگ معیشت ان کا نصیب بنتی ہے،سعادت کا حصول تقوی اور اللہ رسول کی اطاعت سے ہی ممکن ہے اور برائیوں سے بچ کر ہی -اللہ تعالی فرماتے ہیں –
{يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّـٰهَ وَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِيْدًا
يُصْلِحْ لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُـوْبَكُمْ ۗ وَمَنْ يُّطِـعِ اللّـٰهَ وَرَسُوْلَـهٝ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيْمًا}
[الاخزاب :70,71]
ترجمہ
اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو۔
تاکہ وہ تمہارے اعمال کو درست کرے اور تمہارے گناہ معاف کر دے، اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کا کہنا مانا سو اس نے بڑی کامیابی حاصل کی۔
شیخ الاسلام فرماتے ہیں اللہ اور رسول پر ایمان سعادت کا لب لباب اور اصل ہے،زندگی اور اس میں جو کچھ لذت کا سامان ہے اس میں تقوی کے بنا کوئی سعادت نہیں ہے –
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.