سلفِ صالحین قرآن کی تعلیم پر اجرت نہیں لیتے تھے

الأثنين _3 _نوفمبر _2025AH admin
سلفِ صالحین قرآن کی تعلیم پر اجرت نہیں لیتے تھے

-قصص و عبر:
“عُقدہ” نامی ایک عالم، ابنِ ہشام الخزاز کے بیٹے کو تعلیم دیا کرتے تھے۔
جب وہ لڑکا ماہر ہوگیا اور علم حاصل کر لیا، تو اس کے والد نے “عقدہ” کی خدمت میں کافی دینار (سونا) بھیجے۔
عقدہ نے وہ دینار واپس کر دیے۔
ابنِ ہشام نے گمان کیا کہ شاید انہیں یہ رقم کم لگی ہے،
لہٰذا اس نے رقم دگنی کر کے بھیج دی۔
عقدہ نے فرمایا: میں نے وہ رقم اس لیے واپس نہیں کی تھی کہ مجھے وہ کم لگی،
بلکہ اس لیے کہ لڑکے نے مجھ سے قرآن كريم سیکھنے کی بھی درخواست کی تھی،
اور قرآن كريم کی تعلیم علمِ نحو (عربی گرامر) کی تعلیم کے ساتھ شامل ہوگئی۔
اور میں اپنے لیے یہ حلال نہیں سمجھتا کہ قرآن كريم کی تعلیم پر کوئی اجرت لوں،
چاہے وہ مجھے ساری دنیا ہی کیوں نہ دے دیں۔”
ماخذ: سير أعلام النبلاء، طبعہ الرسالة، جلد 15، صفحہ 344.

شاركنا بتعليق


3 × 5 =




بدون تعليقات حتى الآن.