سلف رمضان کے بعد

السبت _13 _مايو _2023AH admin
سلف رمضان کے بعد

سلف صالحین رحمھم اللہ جوں ہی رمضان گزر جاتا وہ شدید دکھی ہوتے وہ گویا زبان حال سے ڈرے اور سہمے ہوئے کہتے کہ کیا ہم سے قبول ہوا؟ وہ ایسے ہی تھے جیسے رب تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے.
[وَالَّـذِيْنَ يُؤْتُوْنَ مَآ اٰتَوْا وَّقُلُوْبُـهُـمْ وَجِلَـةٌ اَنَّـهُـمْ اِلٰى رَبِّـهِـمْ رَاجِعُوْنَ.
اُولٰٓئِكَ يُسَارِعُوْنَ فِى الْخَيْـرَاتِ وَهُـمْ لَـهَا سَابِقُونَ.]
{المؤمنون :60.61}
ترجمہ :اور جو دیتے ہیں جو کچھ دیتے ہیں اور ان کے دل اس سے ڈرتے ہیں کہ وہ اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں.
یہی لوگ نیک کاموں میں جلدی کرتے ہیں اور وہی نیکیوں میں آگے بڑھنے والے ہیں۔
یعنی وہ اعمال بجا لاتے اور پھر ڈرے رہتے کہ قبول ہوتے بھی ہیں کہ نہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول {الذين يؤتون ما آتوا وقلوبهم وجلة} سے مراد چور، زانی اور شرابی ہے جو اللہ سے ڈرتا ہے آپ نے فرمایا :
“اے صدیق کی بیٹی نہیں، بلکہ مراد وہ لوگ ہیں جو نماز پڑھتے ہیں روزہ رکھتے ہیں اور صدقہ دیتے ہیں اور پھر اللہ سے ڈرتے ہیں کہ کہیں ان سے قبول نہ کیا جائے”
رواہ احمد و الترمذی

شاركنا بتعليق


تسعة عشر − 13 =




بدون تعليقات حتى الآن.