سلف صالحین کا قرآن کے ساتھ حال
الجمعة _26 _سبتمبر _2025AH admin
– کہانیاں اور سبق:
ابراہیم (رحمہ اللہ تعالٰی) سے روایت ہے:
“اسود رحمہ اللہ تعالٰی رمضان میں ہر دو رات میں قرآن ختم کرتے تھے،
اور مغرب اور عشاء کے درمیان کچھ دیر سوتے تھے۔
جبکہ رمضان کے علاوہ، وہ ہر چھ دن میں ایک قرآن مکمل کرتے تھے۔”
–
ابن شذوب کہتے ہیں:
“عروہ بن زبیر رحمہ اللہ تعالٰی ہر دن مصحف سے قرآن کا چوتھائی حصہ تلاوت کرتے،
اور رات میں اسی سے قیام کرتے۔
انہوں نے اسے کبھی ترک نہیں کیا، سوائے اس رات کے جس میں ان کا پاؤں کاٹ دیا گیا تھا —
کیونکہ ان کے پاؤں میں “آکِلَہ” (خطرناک گلنے والی بیماری) پڑ گئی تھی،
تو ڈاکٹرز نے اسے کاٹ دیا۔”
–
سلام بن ابی مطیع کہتے ہیں:
“قتادہ رحمہ اللہ تعالٰی، سات دن میں قرآن ختم کرتے تھے،
جب رمضان آتا تو ہر تین دن میں،
اور جب رمضان کے آخری دس دن آتے تو ہر رات ایک قرآن ختم کرتے تھے۔”
–
اسحاق مسیبی، نافع سے روایت کرتے ہیں:
“جب ابو جعفر قاری رحمہ اللہ تعالٰی، کو غسل دیا گیا،
تو لوگوں نے ان کے سینے سے دل تک دیکھا،
تو وہ ایسا تھا جیسے مصحف کا ایک ورق ہو،
اور جو لوگ وہاں موجود تھے،
انہوں نے اسے قرآن کا نور مانا، اور اس میں کوئی شک نہ کیا۔”
–
📚 ماخذ: حال السلف مع القرآن ،[ ج 6]
–
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.