سلوک اور ایمانیات

الجمعة _19 _سبتمبر _2025AH admin
سلوک اور ایمانیات

وہ نعمتیں جن کے بارے میں بندہ سے سوال کیا جائے گا
2/
نعمتوں کے بارے میں سوال دو طرح کا ہوتا ہے:
1-ایک قسم وہ نعمتیں ہیں جو حلال طریقے سے حاصل کی گئیں اور جائز جگہ پر خرچ کی گئیں،
تو ان کے بارے میں شکر کے مطالبے کے طور پر سوال ہوگا۔

2-دوسری قسم وہ نعمتیں ہیں جو ناجائز (حرام) طریقے سے حاصل کی گئیں یا غلط جگہ پر خرچ کی گئیں،
تو ان کے بارے میں حصول اور خرچ دونوں کے متعلق سوال ہوگا۔

جب بندہ ہر چیز کے بارے میں جواب دہ اور حساب کا پابند ہے،
حتیٰ کہ اپنی سماعت (سننے)، بصارت (دیکھنے) اور دل کے بارے میں بھی،
جیسا کہ اللہ سبحانه وتعالیٰ نے فرمایا: (إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا(
ترجمه : (بیشک کان، آنکھ اور دل، ان سب کے بارے میں پوچھا جائے گا)
(سورۃ الإسراء: 36)
تو بندے کو چاہیے کہ وہ خود کو حساب کے دن سے پہلے ہی محاسبہ میں لے آئے۔

اور نفس کا محاسبہ کرنا واجب ہے،
جیسا کہ اللہ سبحانه وتعالیٰ نے فرمایا: (يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ
نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ) (سورۃ الحشر: 18)
ترجمه : اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اس نے کل (آخرت) کے لیے کیا آگے بھیجا ہے)
یعنی ہر شخص کو غور کرنا چاہیے کہ وہ قیامت کے دن کے لیے کیا عمل آگے بھیج رہا ہے؟
کیا وہ نیکیاں ہیں جو اسے نجات دیں گی، یا گناہ ہیں جو اسے ہلاک کر دیں گے؟

حضرت قتادہ رحمہ اللہ تعالى نے فرمایا: (تمہارا رب قیامت کو قریب کرتا رہا، یہاں تک کہ اسے کل (یعنی بہت قریب) کی طرح بنا دیا۔)

خلاصہ: دل (قلب) کی اصلاح نفس کے محاسبے سے ہوتی ہے،
اور دل کا فساد نفس کو چھوڑ دینے اور اس کے پیچھے چلنے سے ہوتا ہے۔

:إغاثة اللهفان في مصايد الشيطان / ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ تعالى (طبعة عطاءات العلم، صفحہ 142)

شاركنا بتعليق


أربعة × 3 =




بدون تعليقات حتى الآن.