سلوک اور ایمانیات

الخميس _25 _ديسمبر _2025AH admin
سلوک اور ایمانیات

قبروں کو عید بنا لینے کا فتنہ:
ان میں سے ایک یہ ہے کہ قبروں کو عید بنا لیا جائے۔
اور عید اس چیز کو کہتے ہیں جس کا آنا اور جس کی طرف قصد کرنا وقت یا جگہ کے اعتبار سے بار بار کیا جائے۔
زمان (وقت) کے اعتبار سے جیسے نبی ﷺ کا فرمان ہے:
(یومِ عرفہ، یومِ نحر اور ایامِ منیٰ ہماری عید ہیں، اے اہلِ اسلام)
(اسے ابو داود اور دیگر نے روایت کیا ہے)۔
اور مکان (جگہ) کے اعتبار سے جیسا کہ ابو داود نے اپنی سنن میں روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا:
اے اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی ہے کہ میں بُوانہ میں جانور ذبح کروں گا۔
تو آپ ﷺ نے فرمایا:
(کیا وہاں مشرکوں کے بتوں میں سے کوئی بت ہے، یا ان کی عیدوں میں سے کوئی عید؟)
اس نے کہا: نہیں۔
تو آپ ﷺ نے فرمایا: (پھر اپنی نذر پوری کرو)
اور نبی ﷺ کا یہ فرمان بھی ہے: (میری قبر کو عید نہ بنانا)
اور عید کا لفظ عود (بار بار لوٹنے) اور عادت سے ماخوذ ہے،
پس جب یہ کسی جگہ کا نام ہو تو اس سے مراد وہ جگہ ہوتی ہے جہاں اجتماع کے لیے قصد کیا جائے
اور عبادت یا کسی اور مقصد کے لیے بار بار آیا جائے۔
جیسے مسجدِ حرام، منیٰ، مزدلفہ، عرفات اور دیگر مشاعر،
اللہ  نے انہیں اہلِ توحید (حنفاء) کے لیے عید اور لوٹ کر آنے کی جگہ بنایا،
اسی طرح ان دنوں کو بھی جن میں ان مقامات پر عبادت کی جاتی ہے، عید قرار دیا۔
اور مشرکوں کے لیے زمانی اور مکانی عیدیں تھیں،
جب اللہ  اسلام لے کر آیا تو ان سب کو باطل کر دیا،
اور اہلِ توحید کو ان کے بدلے
عید الفطر، عید النحر اور ایامِ منیٰ عطا فرمائے،
اور مشرکوں کی مکانی عیدوں کے بدلے
کعبہ (بیت اللہ الحرام)، عرفات، منیٰ اور مشاعر عطا فرمائے۔
حواله-إغاثة اللهفان في مصايد الشيطان» (1/ 344، ط عطاءات العلم)

شاركنا بتعليق


18 − ثلاثة عشر =




بدون تعليقات حتى الآن.