شوہر کا خود پر بیوی حرام قرار دینا
الجمعة _12 _نوفمبر _2021AH adminشوہر کا اپنی بیوی سے یہ الفاظ کہنا کہ تو مجھ پر حرام ہے
ان الفاظ سے کیا مراد لیا جائے اس بارے میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے،کچھ اہل علم کے نزدیک یہ ظہار(ظہار سے مراد یہ ہے کہ خاوند اپنی بیوی کو اپنی ماں سے تشبیہ دے۔)
ہے کچھ کے نزدیک طلاق اور کچھ کے نزدیک قسم ہے اور یہ بھی کہا گیا کہ بولنے والے کی نیت دیکھی جائیگی،زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ اس پر قسم کا حکم لگایا جائے گا۔اللہ تعالی کے اس فرمان کے تناظر میں ۔
{يَآ اَيُّـهَا النَّبِىُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَآ اَحَلَّ اللّـٰهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِىْ مَرْضَاتَ اَزْوَاجِكَ ۚ وَاللّـٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِـيْـمٌ ○قَدْ فَرَضَ اللّـٰهُ لَكُمْ تَحِلَّـةَ اَيْمَانِكُمْ ۚ وَاللّـٰهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ الْعَلِـيْمُ الْحَكِـيْمُ}
[التحريم:1،2]
ترجمہ
اے نبی! آپ کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کیا ہے، آپ اپنی بیویوں کی خوشنودی چاہتے ہیں اور اللہ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔اللہ نے تمہارے لیے اپنی قسموں کا توڑ دینا فرض کر دیا ہے اور اللہ ہی تمہارا مالک ہے اور وہی سب کا جاننے والا حکمت والا ہے۔
پس اللہ تعالی نے حلال کو حرام کرنے والے عمل کو قسم کے حکم میں گنا اور اس پر کفارہ لازمی قرار دیا،ان آیات کریمہ کی شان نزول میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی ماریہ سے ہمبستری اپنے اوپر حرام قرار دی تھی،اسی طرح یہ بھی آیا ہے کہ آپ نے شہد اپنے اوپر حرام کی تھی،صحیحین میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت موجود ہے۔فرمایا: جب آدمی اپنے اوپر بیوی کو حرام قرار دے یہ قسم کی قبیل میں سے ہے اور اس پر کفارہ ہے۔اور فرمایا:
{لَّـقَدْ كَانَ لَكُمْ فِىْ رَسُوْلِ اللّـٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ يَرْجُو اللّـٰهَ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ وَذَكَـرَ اللّـٰهَ كَثِيْـرًا}
[الأحزاب:21]
ترجمہ
البتہ تمہارے لیے رسول اللہ میں اچھا نمونہ ہے جو اللہ اور قیامت کی امید رکھتا ہے اور اللہ کو بہت یاد کرتا ہے۔
واللہ اعلم
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.