شیطان سے اللہ سبحانه وتعالى، کی پناہ مانگنے کے فوائد

الثلاثاء _2 _ديسمبر _2025AH admin
شیطان سے اللہ سبحانه وتعالى، کی پناہ مانگنے کے فوائد

1- ان میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ جب انسان قرآن کی تلاوت کرتا ہے تو فرشتے اس کے قریب آتے ہیں ،اور اس کی قراءت سنتے ہیں، جیسا کہ اسید بن حضیر کے واقعے میں ہے، جب وہ قرآن پڑھ رہے تھے اور انہوں نے ایک بادل نما چیز دیکھی جس میں چراغوں کی مانند روشنیاں تھیں۔
نبی ﷺ نے فرمایا: “وہ فرشتے تھے”۔ چونکہ شیطان فرشتوں کی ضد اور دشمن ہے، اس لیے قاریِ قرآن کو حکم دیا گیا کہ وہ اللہ سبحانه وتعالى، سے اپنے دشمن کو دور رکھنے کی دعا کرے، تاکہ اللہ سبحانه وتعالى، کے خاص فرشتے حاضر ہوں۔
یہ ایسی دعوت ہے جس میں فرشتے اور شیاطین اکٹھے نہیں ہوتے۔

2- نیز شیطان قاریِ قرآن پر اپنے لشکر کے ساتھ حملہ آور ہوتا ہے، تاکہ اسے قرآن کے اصل مقصد سے ہٹا دے، جو کہ غور و فکر اور سمجھ ہے، یعنی وہ یہ سمجھے کہ اللہ سبحانه وتعالیٰ اپنے کلام سے کیا چاہتا ہے۔
شیطان پوری کوشش کرتا ہے کہ دل کو قرآن کے مقصود سے روک دے تاکہ قاری پوری طرح فائدہ نہ اٹھا سکے۔
اسی لیے تلاوت شروع کرتے وقت قاری کو حکم دیا گیا کہ اللہ سبحانه وتعالى کی پناہ مانگے۔

3- اللہ سبحانه وتعالیٰ نے خبر دی ہے کہ کوئی رسول یا نبی ایسا نہیں گزرا، مگر جب وہ تلاوت کرتے تو شیطان ان کی قراءت میں وسوسہ ڈالنے کی کوشش کرتا۔
سلف صالحین کا بھی یہی موقف تھا کہ یہاں “تمنّى” کا مطلب تلاوت کرنا ہے۔
جیسا کہ شاعر نے عثمانؓ کے بارے میں کہا:
تمنى كتابَ الله أولَ ليلِه
وآخرَه لاقى حِمامَ المقادِرِ
(یعنی: انہوں نے رات کے آغاز میں اللہ سبحانه وتعالى کی کتاب کی تلاوت کی اور آخر میں تقدیر کا فیصلہ ان سے جا ملا)
جب یہ حال رسولوں کے ساتھ ہو سکتا ہے، تو دوسروں کا کیا حال ہوگا؟
اسی لیے شیطان کبھی قاری کو غلط پڑھواتا ہے، کبھی اس کی قراءت میں گڑبڑ ڈالتا ہے، کبھی اس کے سمجھ کو الجھا دیتا ہے۔
جب قاری قرآن پڑھتا ہے تو وہ شیطان کی طرف سے ان میں سے کسی نہ کسی آزمائش سے خالی نہیں ہوتا، کبھی دونوں ایک ساتھ بھی ہو جاتی ہیں۔
پس یہ انتہائی اہم ہے کہ تلاوت شروع کرتے وقت اللہ سبحانه وتعالى کی پناہ مانگے۔

ماخذ: إغاثة اللهفان في مصايد الشيطان، ط. عطاءات العلم، ص158

شاركنا بتعليق


20 − 5 =




بدون تعليقات حتى الآن.