شیطان سے اللہ سبحانه وتعالى کی پناہ مانگنے کے فائدے (حصہ اوّل)
الأربعاء _26 _نوفمبر _2025AH admin
ان میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ قرآن كريم ان بیماریوں کا شفا ہے جو دل میں ہوتی ہیں، اور وہ وسوسے، خواہشات اور فاسد ارادے دور کرتا ہے جو شیطان دل میں ڈالتا ہے۔
پس قرآن كريم اس نقصان کا علاج ہے جو شیطان دل پر ڈالتا ہے۔ اسی لیے حکم دیا گیا کہ بیماری کی جڑ (شیطان کا اثر) کو دور کیا جائے، اور دل کو خالی کیا جائے، تاکہ دوا (قرآن كريم) ایسی جگہ پہنچے جو صاف ہو، تو پھر وہ پوری طرح اثر کرے۔
جیسے شاعر نے کہا:
’’اس کی محبت میرے دل میں اس وقت داخل ہوئی
جب میں نے محبت کو پہچانا بھی نہ تھا؛
چنانچہ اسے خالی دل ملا اور وہ جم گئی۔‘‘
اسی طرح جب یہ شفا دینے والی دوا (قرآن مجيد) دل میں داخل ہوتی ہے، اور دل میں کوئی مزاحمت یا مخالفت موجود نہیں ہوتی، تو یہ دوا پوری طرح اثر کرتی ہے۔
ایک اور فائدہ یہ ہے کہ قرآن كريم دل میں ہدایت، علم اور بھلائی کا سرچشمہ ہے، جیسے پانی پودوں کی نشوونما کا ذریعہ ہے۔ اور شیطان ایسی آگ ہے جو پودے کو مسلسل جلاتی ہے۔
جب بھی وہ دل میں خیر کا کوئی پودا اُگتا دیکھتا ہے، تو اسے خراب کرنے اور جلانے کی کوشش کرتا ہے۔
اسی لیے حکم دیا گیا کہ آدمی اللہ کی پناہ مانگے، تاکہ شیطان قرآن سے حاصل ہونے والی بھلائی کو برباد نہ کرے۔
اور ان دونوں باتوں میں فرق یہ ہے کہ پہلے فائدے میں استعاذہ (اعوذ باللہ کہنا) قرآن كريم کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے ہے،
جبکہ دوسرے فائدے میں استعاذہ قرآن مجيد کے فائدے کو محفوظ رکھنے اور برقرار رکھنے کے لیے ہے۔
اور جس نے یہ کہا کہ استعاذہ پڑھنے کے بعد ہے، غالباً اسی معنی کی وجہ سے کہا ہے — اور اللہ سبحانه وتعالى کی قسم! یہ بات اچھی ہے —
لیکن سنت اور صحابہ رضي الله عنهم کے آثار اسی پر دلالت کرتے ہیں کہ استعاذہ قرآن كريم کی تلاوت شروع کرنے سے پہلے کیا جائے،
اور سلف و خلف کے جمہور علماء کا یہی قول ہے۔
اور یہی طریقہ دونوں فائدوں کو جمع کرتا ہے۔
حوالہ: إغاثة اللهفان في مصايد الشيطان – ط عطاءات العلم، صفحہ 157






شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.