عاجزوں کی صفات

الثلاثاء _25 _يناير _2022AH admin
عاجزوں کی صفات

ہمیں عاجزوں کی صفات بارے راہنمائی دی گئی ہے،ہمیں ان کا اخلاق بتایا گیا ہے،ہم پر ان کے اعمال واضح کئے گئے ہیں تاکہ ہم ان کے نقش قدم کو پا سکیں،ان کی معیت میں کامیاب ہوں،اگرچہ ہم ان کے مقام تک پہنچنے میں کامیاب نہ بھی ہوں کم از کم ان سے مشابہت اختیار تو کی جاسکتی ہے۔
عرب شاعر کہتا ہے کہ
اگر ان کی طرح نہیں بن سکتے ہیں تو کم از کم ان کی مشابہت اختیار کریں چونکہ اچھے لوگوں کی مشابہت کامیابی ہے۔
ان اچھی صفات میں سے ایک صفت دل کا ڈرنا ہے،وجل عربی میں خوف کو کہتے ہیں،اللہ تعالی کی محبت اور تعظیم کے ساتھ ۔
اللہ تعالی نے فرمایا:
{اِنَّمَا الْمُؤْمِنُـوْنَ الَّـذِيْنَ اِذَا ذُكِـرَ اللّـٰهُ وَجِلَتْ قُلُوْبُـهُـمْ وَاِذَا تُلِيَتْ عَلَيْـهِـمْ اٰيَاتُهٝ زَادَتْـهُـمْ اِيْمَانًا وَّعَلٰى رَبِّـهِـمْ يَتَوَكَّلُوْنَ}
[الانفال:2]
ترجمہ
ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کا نام آئے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب اس کی آیتیں ان پر پڑھی جائیں تو ان کا ایمان زیادہ ہو جاتا ہے اور وہ اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
عاجزوں کی خوبیوں میں سے ایک خوبی نماز قائم کرنا اور اسکی حفاظت کرنا ہے جماعت نماز کے ساتھ،اس کے ارکان، شروط اور سنتوں کا خیال کرنا،خشوع و خضوع اختیار کرنا، عاجزوں کی صفات میں سے مال خرچ کرنا،اللہ کی راہ میں خرچ کرنا،خیر کی صورتیں بہت ہیں اس کے دروازے مختلف ہیں ۔یہ عاجزوں کی صفات ہیں،یہ ان کے اخلاق اور آداب ہیں،ہمیں چاہئے کہ ہم اسے اپنائیں،اسے اپنی زندگی میں مشعل راہ بنائیں،اور زیادہ دعائیں کریں کہ اللہ ہمیں عاجزی عطا کرے،ہمیں عاجزوں میں سے بنائیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھےکہ
اے میرے رب! میری مدد کر، میرے خلاف کسی کی مدد نہ کر، میری تائید کر، میرے خلاف کسی کی تائید نہ کر، ایسی چال چل جو میرے حق میں ہو، نہ کہ ایسی جو میرے خلاف ہو، مجھے ہدایت دے اور جو ہدایت مجھے ملنے والی ہے، اسے مجھ تک آسانی سے پہنچا دے، اس شخص کے مقابلے میں میری مدد کر، جو مجھ پر زیادتی کرے، اے اللہ! مجھے تو اپنا شکر گزار، اپنا یاد کرنے والا اور اپنے سے ڈرنے والا بنا، اپنا اطاعت گزار، اپنی طرف گڑگڑانے والا، یا دل لگانے والا بنا، اے میرے پروردگار! میری توبہ قبول کر، میرے گناہ دھو دے، میری دعا قبول فرما، میری دلیل مضبوط کر، میرے دل کو سیدھی راہ دکھا، میری زبان کو درست کر اور میرے دل سے حسد اور کینہ نکال دے”
ابو داود اور امام البانی نے اسے صحیح کہا ہے(1510)

شاركنا بتعليق


8 − 6 =




بدون تعليقات حتى الآن.