عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ کی سچائی

الجمعة _19 _فبراير _2021AH admin
عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ کی سچائی

اسحاق بن سعد بن ابی وقاص فرماتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے بتایا کہ :
“غزوہ احد کے موقع پر حضرت عبداللہ بن جحش نے مجھ سے کہا چلیں اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں، پھر ہم دونوں ایک طرف گوشے میں چلے گئے اور میں نے دعا کی” میرے رب!جب دشمن سے میری مڈبھیڑ ہو تو میرا مقابلہ کسی ایسے شخص سے کرانا جس کی گرفت نہایت سخت ہو اور جس کا غیظ و غضب انتہائی شدید ہو، میں اس سے لڑوں۔ وہ مجھ سے لڑے، پھر تو مجھے اس کے اوپر غلبہ و کامرانی عطافرما دے، حتی کہ میں اسے قتل کرکے اس کے اسلحے کو اپنے قبضے میں کرلوں”
عبداللہ بن جحش نے میری اس دعا پر آمین کہی پھر انہوں نے دعا کی۔”خدایا! میدان جنگ میں میرا مقابلہ ایسے شخص سے کرانا جو انتہائی غضب ناک اورسخت گیر ہو۔ میں تیری راہ میں اس سے جنگ کروں اوروہ مجھ سے لڑے، پھر وہ میرے اوپر غالب آجائے اور میری ناک اور میرے کان کاٹ لے اور جب قیامت کے دن میں تیرے سامنے حاضر ہوں تو تُو مجھ سے پوچھے کہ اے میرے بندے!تیری ناک اور تیرے کان کیوں کاٹے گئے تو میں کہوں کہ خدایا! تیری اور تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ میں اور توکہے کہ تو نے سچ کہا”۔
حضرت سعد بن ابی وقاص فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن جحش کی دعا میری دعا سے اچھی تھی۔ میں نے دن کے آخری حصے میں دیکھا کہ انہیں قتل کرکے ان کا مثلہ کردیاگیا ہے اور ان کی ناک اور کانوں کو ایک دھاگے کے ذریعہ درخت پرلٹکا دیا گیا ہے۔”

شاركنا بتعليق


اثنا عشر − ثمانية =




بدون تعليقات حتى الآن.