عبداللہ بن مبارک کی سچائی

السبت _16 _أبريل _2022AH admin
عبداللہ بن مبارک کی سچائی

محمد بن اعین ابن مبارک کے ہم سفر ہوتے تھے وہ فرماتے ہیں کہ
ہم غزوہ روم پر تھے ایک رات عبداللہ ابن مبارک سونے چلے گئے اور آپ نے سر یوں رکھا کہ میں یہ سمجھوں کہ وہ سوچکے ہیں میں نے بھی نیزے پر اپنا سر یوں رکھا جیسے میں بھی سو رہا ہوں وہ سمجھے کہ میں سوگیا ہوں وہ اٹھے اور نماز میں مصروف ہوئے یہ سلسلہ فجر تک جاری رہا میں ان کو دیکھتا رہا فجر پر انہوں نے یہ سمجھ کر مجھے جگایا کہ میں سوگیا ہوں،مجھے صدا دی اے محمد! میں نے کہا میں تو جاگ رہا ہوں،جب اسے یہ علم ہوا کہ میں چھپ کر دیکھتا رہا ہوں اسے یہ بات ناگوار گزری جس کا اظہار پورے غزوے کے دوران ہوتا رہا انہیں یہ بات اچھی نہ لگی،خیر انہوں نے اپنی موت تک شب بیداری کا یہ سلسلہ جاری رکھا،میں نے ان سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا جو راز داری سے بھلائی کرتا ہو ۔

شاركنا بتعليق


ستة − خمسة =




بدون تعليقات حتى الآن.