عقدی غلطیاں

الجمعة _2 _فبراير _2024AH admin
عقدی غلطیاں

حلال کو حرام اور حرام کو حلال کرنے میں اللہ تعالی کو چھوڑ کر حکمرانوں اور علماء کی بات ماننا غلط ہے –
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ -اللہ تعالی ان کے درجات بلند فرمائے -ان سے پوچھا گیا کہ حلال کو حرام اور حرام کو حلال کرنے میں علماء اور حکام کی اتباع کا کیا حکم ہے ؟
آپ نے جواب دیا :
اسکی تین قسمیں ہیں :
پہلی قسم :اپنی خوشی اور رضامندی سے انکی اتباع کرنا اور جان بوجھ کر اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کرنا ،ایسا کرنے والا کافر ہے ،چونکہ اس نے اللہ تعالی کے حکم کو ناپسند کیا اور یہ کفر ہے -{
ذٰلِكَ بِاَنَّـهُـمْ كَرِهُوْا مَـآ اَنْزَلَ اللّـٰهُ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَـهُمْ }
[محمد :9]

ترجمہ
یہ اس لیے کہ انہیں نے ناپسند کیا جو اللہ نے اتارا ہے، سو اس نے ان کے اعمال ضائع کر دیے۔
اعمال کفر کی وجہ سے غارت جاتے ہیں،ہر شخص جو اللہ تعالی کی اتاری شریعت کو ناپسند کرے وہ کافر ہے –
دوسری قسم :
اللہ تعالی کے حکم کو پسند کرتے ہوئے اسے بندوں اور ملکوں کیلئے بہتر سمجھتے ہوئے خواہش نفس کے تحت ایسے حکام اور علماء کی پیروی کرنا ،یہ کافر نہیں البتہ فاسق ہے –

اگر پوچھا جائے کفر کیوں نہیں؟
جواب دیا جائے گا کہ اس شخص نے اللہ تعالی کے حکم کو رد نہیں کیا اس سے راضی ہے لیکن خواہشات نفس کے تحت مخالفت کی اس کا حکم دیگر گناہ گاروں جیسا ہے –
تیسری قسم :
جہالت اور لا علمی کے تحت یہ سمجھتے ہوئے ان کی پیروی کرنا کہ یہی اللہ کا حکم ہے ،اسکی دو قسمیں ہیں :
اگر اس کے لیے ممکن ہو کہ وہ خود کوشش کرکے حق کو جاننے کی اہلیت رکھتا تھا لیکن کوتاہی کی اس صورت یہ گناہ گار ہے چونکہ اللہ تعالی نے اہل علم سے پوچھنے اور سیکھنے کا حکم دیا ہے –
دوسری قسم وہ اہلیت نہیں رکھتا کہ حق کو پہچانتا وہ تقلید کے تحت انکی اتباع کرتا ہے یہ سمجھتے ہوئے کہ یہی حق ہے اس صورت اس شخص پر کچھ نہیں ،وہ معذور ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جو شخص بغیر علم فتوی دے گا اس کا گناہ اسی کے سر ہے –
اگر ہم کہہ دیں اس کے گناہ کی وجہ سے دوسرے کی غلطی سے تو حرج اور مشقت ہوگی پھر لوگ کسی پر بھروسہ نہیں کریں گے اس سے غلطی کے احتمال سے –

مجموع فتاوى و رسائل العثيمين
2/197

شاركنا بتعليق


7 − 5 =




بدون تعليقات حتى الآن.