علماء کرام کا احترام

الجمعة _16 _ديسمبر _2022AH admin
علماء کرام کا احترام

علماء کرام امت کے روشن چراغ ہیں،بستیوں اور ملکوں کے منارے ہیں اور امت کی بنیاد ہیں،
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
“معلم کی مثال اس شخص کی ہے جس نے اندھیری راہ میں چراغ روشن کیا اور گزرنے والوں کو اس سے روشنی ہوتی ہے”
شریعت اور دین کے احترام اور تعظیم میں سے ہے کہ علماء کرام کی تعظیم کی جائے، علماء دعوتِ دین میں انبیاء کے جانشین ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا
” علماء انبیاء کے وارث ہیں”رواہ احمد
سلف کا منہج علماء کرام کی توقیر اور احترام کا ہے.
ربیع بن سلمان رحمہ اللہ فرماتے ہیں
“مجھے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے ان کی ہیبت کی وجہ سے پانی پینے کی ہمت اور جرات نہیں ہوئی کہ وہ میری طرف دیکھ رہے تھے”
علماء کرام سے سوال علم ہے، انکی محفلیں باعث سعادت، انکی صحبت رویوں کی درستی کا سبب، ان کا ساتھ کج روی سے جوانی کی حفاظت، اللہ کے حکم سے.
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
” آدمی کی فقاہت اور سمجھداری میں سے ہے کہ اس کا اٹھنا بیٹھنا چلنا پھرنا اہل علم کے ساتھ ہو”
علماء کرام کی صحبت کا فائدہ صرف علم و معلومات میں اضافے کا باعث نہیں بلکہ ہدایت و راہنمائی، سلوک و اخلاقیات، بلند ہمتی اور دوسروں کو نفع دینے میں بھی انکی اقتدا ہوتی ہے.
میمون بن مھران کہتے ہیں
” میں نے دل کی اصلاح اہل علم کی مجالس میں پائی”
مسلمانوں کی نشوونما میں علماء سے دوری کا عنصر علم میں کجی رائے میں خودپسندی تفرقہ کا باعث اور قلت بندگی کا باعث بنتا ہے.
امام شعبی رحمہ اللہ کہتے ہیں
علماء کرام کی مجلسوں میں بیٹھو اس لیے کہ اگر تم اچھا کروگے تو وہ تمہاری تعریف کریں گے تمہاری برائی پر تاویل اور تمہارے لیے عذر تلاش کریں گے، اگر تم غلطی کروگے تو تمہیں ملامت نہیں کریں گے، اگر تم جہالت کروگے وہ تمہیں سکھائیں گے، اور تمہارے پاس حاضر ہوں گے تو تمہیں نفع دیں گے.
پس علماء کرام کے ساتھ ادب و تواضع اختیار کرتے ہوئے ان کے پاس بیٹھیں، ان سے سوال کرتے ہوئے نرم لہجہ رکھیں، ان سے اچھی بات کریں.

خطوات إلى السعادة (ص:49)

شاركنا بتعليق


ثلاثة × واحد =




بدون تعليقات حتى الآن.