قبروں پر مساجد بنانے کا حکم
الثلاثاء _25 _يناير _2022AH adminانبیاء کرام،صالحین اور ان سے منسوب آثار پر قبریں بنانے کے متعلق شریعت اسلامی میں منع آیا ہے،یہ کام کرنے والے پر لعنت بھیجی گئی ہے چونکہ یہ انبیاء اور صالحین میں غلو کا ایک ذریعہ ہے،حقیقت حال اس بات پر گواہ ہے کہ جو کچھ اس بارے شریعت میں آیا وہ درست ہے کہ یہ اللہ عزوجل کی طرف سے ہے، روشن دلیل اور قطعی حجت ہے جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے بے شک آپ نے اللہ کے پیغام کو امت تک پہنچایا، جو بھی عالم اسلام پر غور کرے گا اس پر یہ بات عیاں ہوگی کہ قبروں پر مساجد بنانے،انہیں سجانے انہیں درباروں کی شکل دے کر تعظیم کا عمل شرک و غلو پر منتنج ہوتا ہے،شریعت اسلامی کی خوبیوں میں سے ہے کہ اس نے سختی سے اس عمل سے روکا ہے،اس بابت شیخین بخاری(1330) اور مسلم (529) رحمة الله عليهما نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی یہود و نصاری پر لعنت بھیجے انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنا دیا،عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں،ان کے اس فعل سے ڈرایا جا رہا ہے،فرماتی ہیں کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اونچی اور نمایاں ہوتی ہاں اس بات کا خدشہ تھا کہ کہیں اسے مسجد نہ بنایا جائے۔
اسی طرح صحیحین میں ام سلمہ اور ام حبیبہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کنیسا کا تذکرہ کیا جو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اس میں تصویریں آویزاں تھیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جب ان کے ہاں نیک شخص فوت ہوتا وہ اس کی قبر پر مسجد بنا دیتے اور اس میں تصویریں رکھ دیتے،یہ لوگ اللہ کے نزدیک بدترین مخلوق ہیں۔
(خ/427، م/ 528)
صحیح مسلم (532) میں حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا،آپ فرما رہے تھے میں اللہ کے حضور اپنی برات پیش کرتا ہوں کہ کوئی میرا دوست ہو چونکہ اللہ تعالی نے مجھے اپنا دوست بنایا ہے،اگر میں امت میں سے کسی کو دوست بناتا تو پھر ابو بکر صدیق کو دوست بناتا،خبردار تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء اور صالحین کی قبروں پر مسجدیں بناتے تھے قبروں کو مسجدیں نہ بناو میں تمہیں اس سے روکتا ہوں ۔
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.