قیامت کے احوال اور ہولناکی

الجمعة _27 _مايو _2022AH admin
قیامت کے احوال اور ہولناکی

سب سے بڑی ہولناکی سے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں.
{يَآ اَيُّـهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ ۚ اِنَّ زَلْزَلَـةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيْـمٌ( ١)
يَوْمَ تَـرَوْنَـهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّآ اَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَـمْلٍ حَـمْلَـهَا وَتَـرَى النَّاسَ سُكَارٰى وَمَا هُـمْ بِسُكَارٰى وَلٰكِنَّ عَذَابَ اللّـٰهِ شَدِيْدٌ( ٢)
[الحج :١–٢]
ترجمہ
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، بے شک قیامت کا زلزلہ ایک بڑی چیز ہے۔
جس دن اسے دیکھو گے ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے کو بھول جائے گی اور ہر حمل والی اپنا حمل ڈال دے گی اور تجھے لوگ مدہوش نظر آئیں گے اور وہ مدہوش نہ ہوں گے لیکن اللہ کا عذاب سخت ہوگا۔
قیامت کا دن خوف و ڈر کا دن ہے مشکلات اور پریشانیوں کا دن ہے.
فرمایا
{يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْـرٍ مُّحْضَرًاۖ وَمَا عَمِلَتْ مِنْ سُوٓءٍۚ تَوَدُّ لَوْ اَنَّ بَيْنَـهَا وَبَيْنَهٝٓ اَمَدًا بَعِيْدًا ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللّـٰهُ نَفْسَهٝ ۗ وَاللّـٰهُ رَءُوْفٌ بِالْعِبَادِ}
[آل عمران :30]
اردو ترجمہ
جس دن ہر شخص موجود پائے گا اپنے سامنے اس نیکی کو جو اس نے کی تھی، اور جو کچھ کہ اس نے برائی کی تھی، اس دن چاہے گا کہ کاش درمیان اس کے اور درمیان اس کی برائی کے مسافت دور کی ہو، اور اللہ تمہیں اپنی ذات سے ڈراتا ہے، اور اللہ بندوں پر شفقت کرنے والا ہے.
بہت ہی بڑا دن ہے اس دن انسان کے اپنے اعضاء گواہی دیں گے، فرشتے اور کتابیں گواہی دیں گی.
اس دن
{يَوْمَ يَفِـرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخِيْهِ*وَاُمِّهٖ وَاَبِيْهٖ *وَصَاحِبَتِهٖ وَبَنِيْهِ *لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْـهُـمْ يَوْمَئِذٍ شَاْنٌ يُّغْنِيْهِ *}
[سوره عبس: 34,35,36,37]
ترجمہ
جس دن آدمی اپنے بھائی سے بھاگے گا۔اور اپنی ماں اور باپ سے۔اور اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں سے۔ہر شخص کی ایسی حالت ہوگی جو اس کو اوروں کی طرف سے بے پروا کر دے گی.
اس روز لوگ رب تعالیٰ کے حضور بے لباس کھڑے کیے جائیں گے یعنی ان کے ساتھ کچھ نہیں ہوگا.
اس دن آدمی کو سب کیے کام یاد آئیں گے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوگا وہ پکارے گا.
{يَقُوْلُ يَا لَيْتَنِىْ قَدَّمْتُ لِحَيَاتِيْ}
[الفجر:24]
ترجمہ
کہے گا اے کاش میں اپنی زندگی کے لیے کچھ آگے بھیجتا۔
وہ بدلے کا دن ہوگا ظالم سے مظلوم کے لیے قصاص لیا جائے گا بدلہ انسانوں جانوروں یہاں تک کہ حشرات کے درمیان بھی ہوگا،تاکہ اللہ تعالیٰ کے عدل و انصاف کا واضح اظہار ہو، اس دن سب عیاں ہوگا، ہر نفس دیکھے گا جو اس نے کمایا ہے، وہ خوف کا دن ہوگا اس دن مال و دولت کام نہیں آئے گا اولاد کام نہیں آئے گی، حسب نسب عہدہ اور منصب کام نہیں آئے گا ہاں وہی کامیاب ہوگا جو قلب سلیم یعنی اچھا دل کے ساتھ آئے گا اطاعت اور تسلیم کرنے والا دل ہوگا، یعنی فرماں بردار دل مخلص دل اور نیک اعمال، قرآن مجید کے مطابق اس دن ہر شخص اپنا مقدمہ لڑ رہا ہوگا اس دن لوگ میدان محشر میں پچاس ہزار سال سرگرداں پھریں گے پھر لوگ حضرت آدم علیہ السلام کے پاس جائیں گے کہ رب تعالیٰ سے ہماری شفاعت کریں کہ ہمارا حساب کیا جائے لیکن وہ معذرت کریں گے کہ ان سے جنت کے درخت کا پھل کھا کر غلطی ہوگئی تھی جس پر رب تعالیٰ سخت ناراض ہوئے تھے پھر لوگ باری باری حضرت نوح علیہ السلام، ابراہیم، موسی، عیسی علیھم السلام کے پاس آئیں گے وہ سب معذرت کریں گے پھر لوگ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئیں گے آپ فرمائیں گے ہاں یہ میرے لیے ہے یہی شفاعت عظمیٰ ہے، پھر آپ عرش کے نیچے سجدہ ریز ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کریں گے، آپ سے کہا جائے گا اے محمد سر اٹھا لیں اور مانگ لیں دیا جائے گا شفاعت کریں قبول کی جائے گی، پھر اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی فیصلے کے لیے آئیں گے.
یہ سب سے بڑے فیصلے کا دن ہوگا
{وَجَآءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا *وَجِيٓءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّـمَ ۚ يَوْمَئِذٍ يَّتَذَكَّرُ الْاِنْسَانُ وَاَنّـٰى لَـهُ الـذِّكْرٰى *يَقُوْلُ يَا لَيْتَنِىْ قَدَّمْتُ لِحَيَاتِيْ *
فَيَوْمَئِذٍ لَّا يُعَذِّبُ عَذَابَهٝٓ اَحَدٌ *}
[الفجر:22.23.24.25]
ترجمہ
اور آپ کے رب کا (تخت) آجائے گا اور فرشتے بھی صف بستہ چلے آئیں گے۔اور اس دن دوزخ لائی جائے گی، اس دن انسان سمجھے گا اور اس وقت اس کو سمجھنا کیا فائدہ دے گا۔
کہے گا اے کاش میں اپنی زندگی کے لیے کچھ آگے بھیجتا۔
پس اس دن اس کا ساعذاب کوئی بھی نہ دے گا۔
اس روز ہر شخص کے ساتھ انصاف ہوگا بندوں کے درمیان حساب کتاب ہوگا اللہ تعالیٰ ہر شخص کو ٹائم دیں گے،اس شخص سے گناہوں کا اعتراف کرایا جائے گا کہ فلاں دن فلاں وقت تو نے فلاں گناہ کیا پھر ترازو رکھا جائے گا یہ حقیقی ترازو ہوگا جس کے دو پلڑے ہوں گے ایک طرف نیکیاں اور ایک طرف برائیاں رکھ دی جائیں گی، جس کا نیکیوں والا پلڑا بھاری ہوگا وہ کامیاب اور جس کا بدی والا پلڑا بھاری ہوگا وہ خسارے میں ہوگا اور جہنم میں ہمیشہ رہے گا، بندے کو بھی ترازو میں رکھا جائے گا اعمال بھی تول لیے جائیں گے، اس دن سب کچھ پیش کیا جائے گا کچھ مخفی نہیں رہے گا، مومن اپنے نامہ اعمال تھامے دائیں جانب اور منافقین اور کفار بائیں جانب نامہ اعمال لیکر کھڑے ہوں گے، اس کے اگلا مرحلہ پل صراط کا ہے جو جہنم کے اوپر نصب ہے بعد ازاں پل پر سے مومنوں کو گزار کر ایک دوسرے سے حساب برابر کیا جائے گا جنت میں داخل ہونے سے پہلے.

شاركنا بتعليق


19 − 10 =




بدون تعليقات حتى الآن.