لوگ ہلاک ہوئے کہنا جائز ہے؟
الثلاثاء _15 _ديسمبر _2020AH adminحضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” جب آدمی یہ کہتا ہے کہ لوگ ہلاک ہیں تو وہ خود ان سب سے بڑھ کر ہلاکت میں ہے”
[اس حدیث کو امام مسلم ،مالک،ابو عوانہ،ابن حبان نے روایت کیا ہے جب کہ امام بخاری نے الأدب المفرد میں روایت کیا ہے]
امام خطابی فرماتے ہیں: آدمی لوگوں میں عیب نکالتے رہتا ہے ان کی برائیاں بیان کرتا ہے اور کہتا ہے لوگ خراب ہوگئے،ہلاکت میں پڑ گئے وغیرہ جب یہ اس کا تکیہ کلام بن جاتا ہے تب وہ خود سب سے بڑھ کر ہلاکت میں ہے،یعنی دوسروں کے عیوب میں پڑنے کی وجہ سے وہ خود سب سے برے حال میں ہے،شاید وہ خود پسندی میں ایسا کہتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ وہ دوسروں سے بہتر ہے۔
(امام خطابی کا یہ کلام ان کی کتاب “معالم السنن” سے مروی ہے.
امام ابن قیم نے “الھدي” میں فرمایا:
“رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند فرمایا ہے کہ آدمی یہ کہہ دے کہ لوگ ہلاک ہوگئے،جب وہ ایسا کہتا ہے تو وہ خود سب سے بڑھ کر ہلاکت میں ہوتا ہے،اسی طرح یہ کہنا بھی درست نہیں کہ لوگ خراب ہوگئے،زمانہ خراب آیا وغیرہ “
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.