مجبوری میں گدھے کو بھی باپ بنانا پڑتا یے

السبت _12 _يونيو _2021AH admin
مجبوری میں گدھے کو بھی باپ بنانا پڑتا یے

یہ جملہ کہ مجبوری میں گدھے کو بھی باپ کہنا پڑتا ہے یا پھر مسکین بنے رہو یہاں تک کہ جگہ بناو یہ اس قبیل کے جملوں میں سے جو قولی اور فعلی نفاق میں سے ہے جس کے ذریعے اہداف کا حصول کیا جاتا ہے اور مسکینی و ذلت اختیار کی جاتی ہے،کرامت اور شرف سے گرا جاتا ہے،منافقت امت کو لاحق خطرناک اور موذی مرض ہے شریعت نے اس کے خلاف لڑنے کا حکم دیا ہے۔
اللہ رب العزت فرماتے ہیں:
{اِنَّ الْمُنَافِقِيْنَ فِى الـدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِۚ وَلَنْ تَجِدَ لَـهُـمْ نَصِيْـرًا}
[سورة النساء:145]
ترجمہ:
بے شک منافق دوزخ کے سب سے نچلے درجہ میں ہوں گے، اور تو ان کے لیے ہرگز کوئی مددگار نہ پائے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
مجھ سے پہلے اللہ نے جتنے نبی بھیجے، ان کے ان کی امت میں سے حواری اور ساتھی ہوتے تھے، جو ان کی سنت پر عمل اور ان کے حکم کی اقتدا کرتے تھے۔ پھر ان کے بعد ایسے ناخلف لوگ پیدا ہوئے، جو ایسی باتیں کہتے، جو وہ کرتے نہیں تھے اور کرتے وہ کام تھے جن کا انھیں حکم نہیں دیا جاتا تھا۔ پس جو شخص ان سے ہاتھ سے جہاد کرے گا، وہ مومن ہے، جو ان سے دل سے جہاد کرے گا، وہ مومن ہےاور جو ان سے اپنی زبان سے جہاد کرے گا، وہ مومن ہے، اور اس کے علاوہ رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں‘‘۔
[مسلم شریف]
آج کے دور میں علماء سو اور منافقوں کا یہی مشغلہ ہے یہ لوگوں کے لئے اقوال و افعال خوبصورت بنا کر پیش کرتے ہیں۔

شاركنا بتعليق


ثلاثة × 4 =




بدون تعليقات حتى الآن.