محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

الأثنين _17 _مايو _2021AH admin
محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت شرعا مطلوب و مقصود اور فرض و لازم ہے اس کی دلیل فرمان نبوی ہے کہ
《تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اس کے والد اور اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ اس کے دل میں میری محبت نہ ہو جائے۔》
یہاں تک کہ اپنے آپ سے بھی زیادہ محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو ،یہ ضروری ہے کہ آپ کی محبت دلوں میں جاگزین ہو ،دل آپ کی محبت سے سرشار ہوں،چونکہ اللہ تعالی نے یہ محبت ہم پر فرض کر دی ہے۔
سچی اور حقیقی محبت وہی ہوتی ہے جو محبوب کی اتباع و اطاعت پر ابھارے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا یہی تقاضا ہے کہ ہم اپنے بڑے اور چھوٹے تمام کاموں میں آپ کی اطاعت کریں،اپنی پسند و ناپسند کو آپ کی پسند و ناپسند کے تابع بنائیں،شہوات اور شبہات کے ذریعے اس محبت پر ڈاکہ نہ ڈالیں،سچی محبت تو یہ ہے کہ جو ہمارے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار اور آپ سے ملاقات کا شوق پیدا کرے،وہ محبت کہ جو ہمارے دل میں انبیاء کرام ،صلحاء دین،صدیقین،شہداء سے رب کی جنتوں میں ملاقات کی تڑپ پیدا کرے۔
اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والے! کاش کہ تو یہ یاد رکھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رب تعالی کے چنیدہ اور مصطفی ہیں،آپ کو تمام اولاد آدم کا سردار بنایا گیا ہے،اللہ تعالی نے آپ کو تمام مخلوقات پر فضیلت دی ہے،یاد کر کہ اللہ تعالی نے آپ کے ہاتھ ہدایت کا پیغام بھیج دیا ہے،تاکہ آپ لوگوں کو گمراہیوں اور تاریکیوں سے نکال کر روشنیوں اور رب کی جنتوں کی طرف لے آئیں،یاد کر کہ طائف سے لیکر احد اور سفر ہجرت تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دین کی خاطر کتنی تکالیف سے گزرنا پڑا ہے،طائف میں آپ کو لہو لہان کر دیا گیا،احد میں آپ کے دندان مبارک شہید کئے گئے،کافروں اور منافقوں نے آپ کو اذیت دی،ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کیوں نہ کریں کہ آپ نے ہمیں حق کے راستے کی طرف راہنمائی کی،گمراہی کے راستے سے روکا،کوئی اچھائی ایسی نہیں جس کی راہنمائی آپ نے نہ فرمائی ہو کوئی برائی ایسی نہیں جس سے آپ نے امت کو روکا نہ ہو ۔
کفار اور منافقوں کی بدبختی اور بدنصیبی فی زمانہ ریپیٹ ہوتی رہتی ہے،مکرر کفار وہی غلطیاں اور گستاخیاں کرتے ہیں،اپنی بدبختی کو دعوت دیتے ہوئے اللہ اور رسول کی توہین اور گستاخی کا ارتکاب کرتے ہیں،اللہ تعالی پھر اپنے رسالوں اور مومن بندوں کی مدد کرتے ہیں،اپنے نور کا اتمام کرتے ہیں۔
ارشاد فرمایا:
{اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا فِى الْحَيَاةِ الـدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُوْمُ الْاَشْهَادُ}
[سورة مومن:51]
ترجمہ
ہم اپنے رسولوں اور ایمانداروں کے دنیا کی زندگی میں بھی مددگار ہیں اور اس دن جب کہ گواہ کھڑے ہوں گے۔
اپنے پیغمبر سے فرمایا :
{اِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْاَبْتَـرُ }
[سورة الكوثر:3]
ترجمہ
بے شک آپ کا دشمن ہی بے نام و نشان ہے۔
ایک اور جگہ فرمایا:
{اِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَـهْزِئِيْنَ}
[سورة الحجر:95]
ترجمہ
بے شک ہم تیری طرف سے ٹھٹھا کرنے والوں کے لیے کافی ہیں۔
ارشاد فرمایا:
{وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْـرَكَ }
[سورة الشرح:4]
ترجمہ
اور ہم نے آپ کا ذکر بلند کر دیا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اعلی و ارفع اور بلند ہے،آپ کی بعثت سے لیکر روز قیامت تک جتنے بھی مومن مسلمان بندگی اور عبادت کریں گے آپ کو بھی اس کا اجر برابر ملتا رہے گا،صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین فرمایا کرتے تھے کہ جب کفار کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین ہوتی ہے تو یہ اس بات کی طرف اشارہ غیبی ہوتا ہے کہ کفار کی ذلت و شکست اور مومنوں کی نصرت و فتح کا وقت قریب آچکا ہے۔
عرب شاعر فرانسیسی صدر کو جواب دیتے ہوئے کہتا ہے کہ
ہمارے پیغمبر اسلام کو دشنام دینا کفر و عار اور بدبختی ہے،اے فرانسیسی شیطان تو نے اپنی اس حرکت کے ذریعے ہمارے دلوں کو مجروح اور زخمی کیا ہے،تمہارے نصیب میں ازلی بدبختی اور ایسی جنگ ہے جس میں تمہاری شکست یقینی ہے۔
اردو شاعر کہتا ہے
وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روح محمد اس کے بدن سے نکال دو

شاركنا بتعليق


اثنان × 3 =




بدون تعليقات حتى الآن.