مرغے کو لعن طعن کرنا

الأربعاء _25 _نوفمبر _2020AH admin
مرغے کو لعن طعن کرنا

مرغے کو لعن طعن کرنا جائز نہیں ہے چونکہ یہ سوئے ہوئے لوگوں کو جگاتا ہے،غافلوں کو بیدار کرتا ہے اور وہ لوگ اٹھ کر اللہ رب العالمین کی اطاعت کی طرف لپکتے ہیں،مسند بزار میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ روایت موجود ہے کہ :” ایک مرغ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آواز نکالی ساتھ موجود شخص نے مرغ کو گالی دی تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرغ کو گالی دینے سے منع فرمایا.” ایک اور روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا:《 رک جا ! ہرگز نہیں،یہ تو نماز کی طرف بلاتا ہے》طبرانی کے الفاظ کچھ یوں ہیں:《اسے لعن طعن نہ کریں کیونکہ یہ نماز کی طرف بلاتا ہے 》ابو داؤد اور ابن حبان نے زید بھی خالد جھنی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 《 مرغ کو گالی نہ دو بے شک وہ نماز کے لئے جگاتا ہے》[امام البانی رحمہ اللہ نے مشکواة: نمبر :4136) اور (صحیح الجامع:7314)] میں اسے صحیح کہا ہے.
حدیث میں ایسے کاموں پر ڈانٹ ڈپٹ اور لعن طعن سے روکا گیا ہے جو ایک مسلمان کے لئے اطاعت والے کاموں میں معاون ثابت ہوتے ہیں،اگرچہ ایسے کام بسا اوقات انسان کی راحت میں خلل ڈالتے ہیں جیسے (نیند )چنانچہ ہر وہ چیز جس سے ہمیں فائدہ پہنچتا ہے اسکی توہین اور اس پر لعن طعن درست نہیں ہے بلکہ حق تو یہ ہے کہ اسکی تکریم،احترام اور شکریہ ادا کیا جائے۔

شاركنا بتعليق


10 + خمسة عشر =




بدون تعليقات حتى الآن.