منہ کو لقمہ دیں آنکھ کو حیا
الجمعة _18 _يونيو _2021AH adminیہ جملہ اور اس کے پس منظر میں موجود تصور غلط ہے یعنی یہ کہ فائدے اور مصلحت میں سب چلتا ہے خواہ اس سے احکام شرعیہ میں نقص ہی کیوں واقع نہ ہو ،رشوت تمہیں مقصود تک پہنچائے گی،جب کہ یہ بات معلوم ہے کہ رشوت ہر صورت میں حرام ہے،بلکہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے،اس کام میں برکت نہ ہو جو رشوت کا متقاضی ہے۔
اللہ تعالی نے فرمایا:
{وَلَا تَاْكُلُوٓا اَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوْا بِهَآ اِلَى الْحُكَّامِ لِتَاْكُلُوْا فَرِيْقًا مِّنْ اَمْوَالِ النَّاسِ بِالْاِثْـمِ وَاَنْتُـمْ تَعْلَمُوْنَ}
[البقرة:188]
ترجمہ
(اور ایک دوسرے کے مال آپس میں ناجائز طور پر نہ کھاؤ، اور انہیں حاکموں تک نہ پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ گناہ سے کھا جاؤ، حالانکہ تم جانتے ہو)
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
رشوت لینے اور دینے والے پر اللہ تعالی کی لعنت ہو ۔
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.