نظر بد کا انکار غلط ہے

الخميس _31 _أغسطس _2023AH admin
نظر بد کا انکار غلط ہے

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا انسان کو نظر بند لگ جاتی ہے؟ اس کا علاج کیا ہے؟ کیا اس سے بچنے کی ترکیب توکل کے خلاف ہے؟
آپ نے جواب دیا
ہم نے دیکھ لیا کہ نظر حق اور ثابت ہے شرعی طور پر بھی اور تجرباتی طور پر بھی.
اللہ تعالیٰ نے فرمایا
{وَاِنْ يَّكَادُ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا لَيُزْلِقُوْنَكَ بِاَبْصَارِهِـمْ لَمَّا سَـمِعُوا الـذِّكْـرَ وَيَقُوْلُوْنَ اِنَّهٝ لَمَجْنُـوْنٌ}
[القلم :51]
ترجمہ
اور بالکل قریب تھا کہ کافر آپ کو اپنی تیز نگاہوں سے پھسلا دیں جب کہ انہوں نے قرآن سنا اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہے.
ابن عباس رضی اللہ عنہ اور دیگر نے اپنی تفسیر میں بیان کیا ہے کہ وہ اپنی نظروں سے نظری کرتے ہیں.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا نظر حق ہے، (یعنی نظر لگنا ایک حقیقت ہے)، اگر تقدیر پر سبقت لے جانے والی کوئی چیز ہوتی، تو وہ نظر ہی ہوتی اور جب تم سے دھونے کا مطالبہ کیا جائے تو تم دھو دو۔ (مسلم)
اسی طرح جو روایت ابن ماجہ اور نسائی میں وارد ہے کہ
سہل بن حنیف نے خرار میں غسل کیا۔ وہ ایک جبہ پہنے ہوئے تھے۔ اسے اتارا تو عامر بن ربیعہ ان کو دیکھ رہے تھے۔ سہل بہت گورے اور خوب صورت جسم کے آدمی تھے۔ عامر بن ربیعہ نے کہا کہ آپ جیسا جسم آج تک میں نے کسی کنواری کا بھی نہیں دیکھا۔ سہل کو اسی وقت بخار آ گیا اور بخار شدید ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آدمی آیا اور ان کو بتایا کہ سہل بن حنیف کو تپ چڑھ گیا ہے اور وہ تو اب آپ کے ساتھ جانے کی طاقت نہیں رکھتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے تو سہل نے جو بات عامر بن ربیعہ کی طرف سے ہوئی تھی، وہ آپ کو بتائی۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کیوں بلاوجہ قتل کرتا ہے؟ تم نے ان کو برکت کی دعا کیوں نہیں دی۔ نظر تو حق ہے۔ اس کے لیے وضو کرو۔ عامر نے اس کے لیے وضو کیا تو سہل ٹھیک ہو گئے.
واقعات اس پر گواہ ہیں انکار ممکن نہیں ہے.
نظری کی صورت میں شرعی علاج یہ ہیں.
1.دم :رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا (دم دو چیزوں پر ہے ایک بخار دوسری نظری)
اور جبریل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر دم کرتے تھے
“باسم الله ارقيك، من كل شيء يؤذيك، من شر كل نفس أو عين حاسد، الله يشفيك، باسم الله ارقيك”
اللہ کے نام سے دم کرتا ہوں، ہر تکلیف دہ چیز سے، ہر نفس کے شر سے یا نظر حاسد سے، اللہ تجھے شفا دے، اللہ کے نام سے دم کرتا ہوں.
2.دھونا،جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے حکم دیا جو کہ سابقہ عامر بن ربیعہ کی حدیث میں گزر چکا.
البتہ اس کے پیشاب، پائخانہ وغیرہ سے لینا اور اس کو استعمال کرنا ثابت نہیں ہے، البتہ ثابت یہی ہے کہ اعضاء کو دھونا ہے اور تہہ بند کے اندر پانی چھڑکنا ہے شاید اسی طرح چادر، ٹوپی اور کپڑا وغیرہ کے اندر پانی چھڑکنے کی گنجائش بنے.
اسی طرح پیش بندی کے طور پر نظر بد سے پہلے حفاظت کیلئے ادعیہ وغیرہ کا اہتمام بھی توکل کے خلاف نہیں ہے، چونکہ توکل اللہ پر بھروسے کا نام ہے اسباب کو لینے کے ساتھ ساتھ، اللہ نے اسے جائز کیا ہے اور حکم دیا ہے.
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم امام حسن و حسين پر پڑھتے تھے کہ
“أعيذكما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة، ومن كل عين لامة”
میں تم دونوں کو ہر شیطان ، تکلیف دہ جانور اور نظر بد سے محفوظ رہنے کے لیے اللہ کے کامل اور پراثر کلمات کے ذریعے پناہ مانگتا ہوں۔
کہا جاتا ہے اسی طرح ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے اسحاق و اسماعیل علیمھا السلام کیلئے پڑھتے تھے.
(بخاری)

شاركنا بتعليق


ثمانية + عشرة =




بدون تعليقات حتى الآن.