نعمتوں کا شکر

الجمعة _8 _أكتوبر _2021AH admin
نعمتوں کا شکر

مصائب،امراض،مشکلات اور کھٹنائیوں میں عبرت پکڑنے والے عقل مند انسان کیلئے سیکھنے کا سامان ہوتا ہے،صحت اور سلامتی نعمتوں میں سے ہے اور یہ کہ بندہ مومن اللہ تعالی سے درجات کی بلندی، اجر اور گناہوں کی بخشش کی امید رکھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
مومن کو کوئی دکھ تکلیف وغیرہ جب پہنچتی ہے یہاں تک کہ اس کے پاوں میں اگر کانٹا بھی چبھتا ہے تو بدلے میں اللہ تعالی اس کے گناہ معاف کرتے ہیں۔(صحیحین)
اس لئے کہ انسان اگر ہمیشہ ہی صحت اور سلامتی کے ساتھ رہے اسے کوئی تکلیف نہ پہنچے تو وہ حاصل نعمتوں کی قدر نہیں کرے گا بلکہ وہ اکتا جائے گا اور یہ سمجھے گا کہ یہ نعمتیں روٹین کی بات ہیں،کچھ نیا نہیں ہے،حالانکہ وہ روزانہ سوتا جاگتا، اٹھتا چلتا،دیکھتا،سوچتا،کھاتا پیتا،سنتا سناتا رہتا ہے اور یہ بھی بہت بڑی نعمتیں ہیں،اسکی سانسیں،دلوں کی دھڑکنیں،اٹھتی قدمیں بھی نعمتیں ہیں،ان کے ذریعے وہ دوسروں کی محتاجی سے بے نیاز ہوتا ہے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے:
{وَمَا بِكُمْ مِّنْ نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللّـٰهِ ۖ}
[سورة النحل:53]
ترجمہ
اور تمہارے پاس جو نعمت بھی ہے سو اللہ کی طرف سے ہے۔
شکر یوں ممکن ہے کہ انسان اپنی سابقہ تکلیفوں،بیماریوں اور مشکلوں کو یاد کرتا رہے،اپنے آس پاس غریب،نادار،محتاج،بے سہارا، بیمار ،معذور،کمزور لوگوں کو دیکھتے رہیں،پھر ان نعمتوں کی طرف دیکھیں جو اسے حاصل ہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اپنے سے برتر کی طرف نہیں بلکہ اپنے سے کمتر کی طرف دیکھو یہ زیادہ بہتر ہے کہ تم اللہ تعالی کی نعمتوں کی قدر جانو ۔
لازم ہے کہ بندہ ہر حال میں اللہ کا شکر بجا لائیں مشکل آسانی،آسودگی ہو کہ ناہمواریاں ہر حال اور ہر وقت شکر اور شکر دل زبان اور اعضاء تینوں سے ادا ہوتا ہے،دل سے نعمتوں کا اعتراف کہ اللہ تعالی کی طرف سے ہیں زبان سے اس کا شکر بجا لانا اور اعضاء سے عمل کرکے ثابت کرنا،جو شخص حاصل نعمتوں کو نافرمانی کے کاموں میں استعمال کرے گا اس نے کفران نعمت کیا،نعمت کو نیک کاموں میں استعمال کرنا مطلوب ہے،مومن شکر گزار بندے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
بندہ مومن کا معاملہ بھی بڑا عجیب ہوتا ہے اسے کچھ ملے تو شکر کرتا ہے اور کچھ نہ ملے تو صبر کرتا ہے ہر دو حالتوں میں وہ فائدے میں رہتا ہے۔(مسلم )
حیات قلبی اور دل کی زندگی کیلئے لازم ہے کہ بندہ ہمیشہ شکر کرے،اور ان لوگوں(بیمار،بھوکے،محتاج وغیرہ) سے عبرت پکڑیں جن کو نعمتوں سے محروم رکھا گیا ہے،جب بندے کو شکر کی توفیق ملے تو اس توفیق پر بھی شکر کریں کہ وہ بھی ایک عظیم نعمت ہے۔
عربی شاعر محمود الوراق اسی مفہوم کو اشعار کی زبان میں یوں بیان کرتے ہیں:
إِذا كانَ شُكري نِعمَةَ اللَهِ نِعمَةً
عَلَيَّ لَهُ في مِثلِها يَجِبُ الشُكرُ

فَكَيفَ بلوغُ الشُكرِ إِلّا بِفَضلِهِ
وَإِن طالَتِ الأَيّامُ وَاِتَّصَلَ العُمرُ

إِذا مُسَّ بِالسَرّاءِ عَمَّ سُرورُها
وَإِن مُسَّ بِالضَرّاءِ أَعقَبَها الأَجرُ

وَما مِنهُما إِلا لَهُ فيهِ نِعمَةٌ
تَضيقُ بِها الأَوهامُ وَالبرُّ وَالبَحرُ

کہ توفیق بھی نعمت ہے اور یہ اللہ تعالی کے فضل کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
اللہ تعالی کا بھی وعدہ ہے کہ

{لَئِنْ شَكَـرْتُـمْ لَاَزِيْدَنَّكُمْ ۖ}
[سورة ابراهيم 7]
ترجمہ
البتہ اگر تم شکر گزاری کرو گے تو اور زیادہ دوں گا۔

شاركنا بتعليق


2 × ثلاثة =




بدون تعليقات حتى الآن.