پاک دامن عورتیں اور حیا کی مثالیں

الثلاثاء _15 _ديسمبر _2020AH admin
پاک دامن عورتیں اور حیا کی مثالیں

اللہ تعالی نے اس نیک بخت لڑکی،نیک اور پارسا بندے کی بیٹی کے متعلق فرمایا:
{ فَجَآءَتْهُ اِحْدَاهُمَا تَمْشِىْ عَلَى اسْتِحْيَآءٍۖ قَالَتْ اِنَّ اَبِىْ يَدْعُوْكَ لِيَجْزِيَكَ اَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا ۚ فَلَمَّا جَآءَهٝ وَقَصَّ عَلَيْهِ الْقَصَصَۙ قَالَ لَا تَخَفْ ۖ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِيْنَ }
[القصص:25]
ترجمہ :
(پھر ان دونوں میں سے ایک اس کے پاس شرم سے چلتی ہوئی آئی، کہا میرے باپ نے تمہیں بلایا ہے کہ تمہیں پلائی کی اجرت دے، پھر جب اس کے پاس پہنچا اور اس کو تمام حال بیان کیا، کہا خوف نہ کر، تو اس بے انصاف قوم سے بچ آیا ہے۔)
حیا کی مثالوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا دونوں آپس میں ایک دوسری سے بے پناہ محبت کرتی تھیں، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہاکی وفات کے وقت حضرت اسماء رضی اللہ عنہا ان کے پاس ہی تھیں،حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ عورت کے مرنے کے بعد اس پر ایسا کپڑا ڈالا جاتا ہے جس سے اسکی بے پردگی کا خدشہ ہوتا ہے، سیدہ نے انہیں وصیت کی تھی کہ وہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ انھیں غسل دیں اور یہ کوشش کریں کہ ان کا جنازہ بالکل پردے میں ہو۔کسی کی نظر جنازے کی چادر تک بھی نہ پہنچ پائے۔
حضرت اسماء نے بنت رسول کو بتایا کہ حبشہ میں جنازے میں میت پر درختوں کی تازہ اور پھول دار شاخیں اس طرح ڈال دی جاتی تھیں کہ چادر اور کفن میں سے کوئی چیز نظر نہیں آتی تھی ۔ حضرت سیدہ نے ان کی اس تجویز کو بہت پسند فرمایا۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد حجرے میں داخل ہوتی تھی تب میں پردہ نہیں کرتی تھی چونکہ میرے شوہر اور والد دفن تھے لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حجرے میں تدفین کے بعد میں باپردہ داخل ہوتی تھیں.
(حاکم ،ھیثمی نے صحیح کا حکم لگایا ہے)

شاركنا بتعليق


20 + 19 =




بدون تعليقات حتى الآن.