کثرت سے لعنت بھیجنے کا حکم؟

الأربعاء _21 _أكتوبر _2020AH admin
کثرت سے لعنت بھیجنے کا حکم؟

لعنت کا لغوی معنی: دھتکارنا اور دور کرنا ہے۔
لعنت کا شرعی معنی: اللہ تعالی کی رحمت سے دور کرنا اور دھتکارنا.
لعنت کا شرعی حکم : شریعت میں لعن طعن حرام ہے،لعنت کا زبانوں پر چڑھائے رکھنے سے منع کیا گیا ہے،مسلمان لعن طعن کرنے والا نہیں ہوسکتا ہے،مسلمانوں کے درمیان ایک دوسرے پر لعنت کرنا جائز نہیں ہے،نہ ہی مومنوں کے باہم،لعن طعن مسلمانوں کے اخلاق اور صدیقین کے اوصاف حمیدہ میں سے نہیں ہے،اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ 《 مسلم کو لعنت بھیجنا اس کے قتل کی طرح ہے》متفق علیہ
لعنت بھیجنے والے شخص سے متعلق سخت وعید پر مشتمل کئی ایک نصوص وارد ہیں کہ وہ شہید نہیں کہلائے گا،قیامت کے دن وہ شفاعت نہیں کر پائے گا،اس کی صحبت سے روکا گیا ہے،اس لئے جہنمیوں کی اکثریت عورتوں پر مشتمل ہوگی چونکہ وہ کثرت سے لعن طعن کرتی ہیں،اور شوہروں کی نافرمانی کرتی ہیں،لعنت جس شخص پر بھیجی گئی ہے اگر وہ مستحق نہ ہو تو بھیجنے والے پر واپس لوٹ آ پڑتی ہے۔
لعنت بھیجنے والے پر مالی جرمانے :
جب کسی جانور پر لعنت بھیجے تو اسے آزاد چھوڑ دیا جائے گا
شریعت نے غیر مستحق پر لعنت کے سد باب میں بہت سختی کی ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرغے پر لعنت سے روکا اور اسی طرح پسو پر لعنت کرنے سے،ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنی زبان کی حفاظت کرے،لعن طعن سے بچیں،اور اس معاملے میں حدود اللہ کی پاسداری کرے،کسی پر لعنت نہ کرے سوائے ان کے جن کے متعلق کتاب و سنت کے نصوص سے ثابت ہے اور وہ یہ ہیں:

عمومی لعنت جیسے: کافروں،ظالموں اور جھوٹوں پر لعنت

کسی وصف کے ساتھ لعنت جیسے:
سود خوروں پر لعنت
زانیوں پر لعنت
چوروں پر لعنت
رشوت خوروں پر لعنت

کسی ایسے معین کافر پر لعنت جو کفر پر مرا ہو جیسے: فرعون

ایسا کافر پر لعنت جو کفر پر مرا ہو اور اس کے مسلمان ہونے کے شواہد نہ ہو

یہ کہنا کہ اللہ تعالی کی لعنت ہو اگر وہ کافر مرے

گناہ گار معین مسلمان شخص پر لعنت کرنا ،کلمہ گو فاسق اور فاجر پر لعنت کرنا اس بارے علما کے دو اقوال ہیں،لیکن اکثریت بلکہ اجماع ہے عدم جواز کا، چونکہ توبہ کا امکان موجود ہوتا ہے،اسی طرح موانع لعنت میں سے استغفار،توبہ،نیکیوں کی کثرت،دیگر گناہوں کو مٹانے والے اعمال بھی ایک مسلمان کے ہوسکتے ہیں،اور بے شک میرا رب بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے

شاركنا بتعليق


تسعة + ستة عشر =




بدون تعليقات حتى الآن.