کہا میں جہانوں کے پروردگار کا فرما بردار ہوں

السبت _6 _مارس _2021AH admin
کہا میں جہانوں کے پروردگار کا فرما بردار ہوں

چوبیسواں درس :
شیخ احمد مقبل :
اس درس میں تسلیم و اطاعت کے چوتھے فائدے کا ذکر ہوگا اور چوتھا فائدہ شبہات کے آگے ثابت قدمی اختیار کرنا ہے،اور دل و دماغ کو شکوک و شبہات،حیرت و اضطراب سے بچانا ہے،اللہ تعالی نے اپنی کتاب قرآن مجید میں شبہات سے متعلق لوگوں کی اقسام بیان کیا ہے۔
فرمایا:
{هُوَ الَّـذِىٓ اَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ اٰيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ اُمُّ الْكِتَابِ وَاُخَرُ مُتَشَابِـهَاتٌ ۖ فَاَمَّا الَّـذِيْنَ فِىْ قُلُوْبِـهِـمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَآءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَآءَ تَاْوِيْلِهٖ ۗ وَمَا يَعْلَمُ تَاْوِيلَهٝٓ اِلَّا اللّـٰهُ ۗ وَالرَّاسِخُوْنَ فِى الْعِلْمِ يَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ اِلَّآ اُولُو الْاَلْبَابِ○رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَّـدُنْكَ رَحْـمَةً ۚ اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ}
[سورة آل عمران:7,8]
ترجمہ
(وہی ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری اُس میں بعض آیتیں محکم ہیں (جن کے معنیٰ واضح ہیں) وہ کتاب کی اصل ہیں اور دوسری مشابہ ہیں (جن کے معنیٰ معلوم یا معین نہیں)، سو جن لوگو ں کے دل ٹیڑھے ہیں وہ گمراہی پھیلانے کی غرض سے اور مطلب معلوم کرنے کی غرض سے متشابہات کے پیچھے لگتے ہیں، اور حالانکہ ان کا مطلب سوائے اللہ کے اور کوئی نہیں جانتا اور مضبوط علم والے کہتے ہیں ہمارا ان چیزوں پر ایمان ہے یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہی ہیں، اور نصیحت وہی لوگ مانتے ہیں جو عقلمند ہیں۔
اے رب ہمارے! جب تو ہم کو ہدایت کر چکا تو ہمارے دلوں کا نہ پھیر اور اپنے ہاں سے ہمیں رحمت عطا فرما، بے شک تو بہت زیادہ دینے والا ہے۔)

متشابہات( کہ جن کے ادراک کیلئے عقلوں میں قدرت نہیں) کو لیکر لوگوں کی دو قسمیں ہیں،پہلی قسم گمراہ اور خواہشات کے پیروکار لوگوں کی ہے یہ لوگ متشابہات کی پیروی کرتے ہیں،قرآنی اخبار اور احکام کی من پسند تشریح کرتے ہیں نتیجتا یہ لوگ حیرت،شکوک و شبہات اور اضطراب میں پڑ جاتے ہیں،دوسری قسم اہل علم و ایمان کی ہے،جو کہ علم میں پختہ ہیں ان کے دل اللہ تعالی کی اطاعت اور تسلیم و رضا سے منور ہیں،یہ اللہ تعالی کے احکام و اخبار کو من و عن تسلیم کرتے ہیں،کیوں اور کیسے کا سوال و اعتراض نہیں کرتے ہیں، جس طرح اللہ تعالی نے ان کی صفت بیان کی ہے کہ
“مضبوط علم والے کہتے ہیں ہمارا ان چیزوں پر ایمان ہے یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہی ہیں، اور نصیحت وہی لوگ مانتے ہیں جو عقلمند ہیں”
یہ لوگ کتاب اللہ کے کچھ حصے کو لیکر دوسرے کچھ حصے پر اعتراض نہیں کرتے ہیں،جن آیات کا ان کے عقول ادراک نہ کرے اس پر اعتراض نہیں کرتے ہیں،یہ تسلیم و رضا کے خوگر ہوتے ہیں،چنانچہ نتیجتا انہیں اطمنان،سکون اور ایمان و یقین حاصل ہوتا ہے جس دولت سے گمراہ لوگ محروم ہیں کہ جن کے حصے میں فقط حیرت،شک اور وسوسے ہیں، تسلیم و رضا اور ثبات کے ذریعے جسے کامیابی ملی وہ حقیقی کامیاب ہے،اور یہ کامیابی اللہ تعالی کے أسماء و صفات کی معرفت اس کے احکام کے مخلوقات پر اثرات اور دلوں پر اللہ تعالی کی تعظیم ،ثبات،رب کی خوشنودی،اس کی محبت اس سے حیا پر منتنج ہے۔

شاركنا بتعليق


ثمانية + 16 =




بدون تعليقات حتى الآن.