کہا میں جہانوں کے پروردگار کا فرما بردار ہوں

الأثنين _17 _مايو _2021AH admin
کہا میں جہانوں کے پروردگار کا فرما بردار ہوں

تیسواں درس :
شیخ احمد مقبل:
اس درس میں ان اسباب کا ذکر ہوگا جو اللہ تعالی کی اطاعت و اتباع اور تسلیم و رضا کے موجب بنتے ہیں،ساتواں سبب : اہل ایمان و یقین اور اہل قرآن کی صحبت اختیار کرنا ان کی سیرت کا مطالعہ کرنا جب کہ اہل باطل اور اہل شبہات کی مجلسوں،ان کی کتب کے مطالعہ اور ان کی ویب سائٹس پر جانے سے بچنا ،اللہ تعالی فرماتے ہیں:
{وَاصْبِـرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّـذِيْنَ يَدْعُوْنَ رَبَّـهُـمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيْدُوْنَ وَجْهَهٝ ۖ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْۚ تُرِيْدُ زِيْنَـةَ الْحَيَاةِ الـدُّنْيَا ۖ وَلَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٝ عَنْ ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ اَمْرُهٝ فُرُطًا }
[سورة الكهف:28]
ترجمہ
(تو ان لوگوں کی صحبت میں رہ جو صبح اور شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اسی کی رضامندی چاہتے ہیں، اور تو اپنی آنکھوں کو ان سے نہ ہٹا، کہ دنیا کی زندگی کی زینت تلاش کرنے لگ جائے، اور اس شخص کا کہنا نہ مان جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے اور اپنی خواہش کے تابع ہو گیا ہے اور اس کا معاملہ حد سے گزرا ہوا ہے۔)
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:
{وَاِذَا رَاَيْتَ الَّـذِيْنَ يَخُوْضُوْنَ فِىٓ اٰيَاتِنَا فَاَعْرِضْ عَنْـهُـمْ حَتّـٰى يَخُوْضُوْا فِىْ حَدِيْثٍ غَيْـرِهٖ ۚ وَاِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الـذِّكْـرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِيْنَ}
[سورة الأنعام:68]
ترجمہ
(اور جب تو ان لوگوں کو دیکھے جو ہماری آیتو ں میں جھگڑتے ہیں تو ان سے الگ ہو جا یہاں تک کہ کسی اور بات میں بحث کرنے لگیں، اور اگر تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آجانے کے بعد ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی صحبت کے اثر کا ذکر کچھ اس طرح واضح فرمایا:
“اچھے دوست اور برے دوست کی مثال کستوری اٹھانے والے اور بھٹی جھونکنے والے کی مانند ہے،کستوری اٹھانے والا یا تو آپ کو ہدیہ میں دے دیگایا آپ اس سے خرید لیں گے یا کم از کم اچھی خوشبو تو پائیں گے،جبکہ بھٹی جھونکنے والا آپ کے کپڑوں کو جلا دے گا یا کم از کم آپ اس سے بدبوپائیں گے”
(بخاری و مسلم)
ایک اور حدیث میں فرمایا:
“آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے،پس چاہئیے کہ تم میں سے ہر شخص اپنے دوست کو دیکھے”
(ترمذی،حدیث حسن)
کتاب و سنت کے نصوص کی روشنی میں یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ اچھی اور بری صحبت کا اثر ہوتا ہے،اچھی اور بری مجلس سے انسان متاثر ہوتا ہے،اہل بدعت اور گمراہ لوگوں کی مجلسوں میں بیٹھنے سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں آدمی آہستہ آہستہ ان کے رنگ میں رنگتا جاتا ہے،بہت سارے مبلغین اور داعیان دین اہل باطل کی کتابیں پڑھ کر،ان کی سوشل سائٹس میں داخل ہو کر فتنے اور اضطراب کے شکار ہوگئے ہیں،ان سے متاثر ہوئے ہیں،لہذا سلف صالحین کا منہج یہی تھا کہ ایک مومن اور مسلمان ہمیشہ اہل خیر اور اہل دین کی مجلس میں اٹھنا بیٹھنا رکھیں،کیونکہ اچھی بری صحبت کا گہرا اثر ہوتا ہے۔
فارسی کے مشہور شاعر شیخ سعدی رحمہ اللہ اچھی صحبت کے اثرات کا یوں نقشہ کھینچتے ہیں ۔

گِلے خوش بوئے در حمّام روزے
رسید از دستِ مخدومے بہ دستم
ایک دن حمام میں، ایک مہربان کے ہاتھ سے مجھ تک ایک خوشبودار مٹی پہنچی۔

بدو گفتم کہ مشکی یا عبیری
کہ از بوئے دل آویزِ تو مستم
میں نے اس سے کہا کہ تو مشکی ہے یا عبیری کہ تیری دل آویز خوشبو سے میں مست ہو جاتا ہوں۔

بگفتا من گِلے ناچیز بُودم
و لیکن مدّتے با گُل نشستم
اس نے کہا میں تو ناچیز مٹی تھی لیکن ایک مدت تک پھول کے ساتھ بیٹھی رہی۔

جمالِ ہمنشیں در من اثَر کرد
وگرنہ من ہمہ خاکم کہ ہستم
اور ہمنشیں کے جمال نے مجھ پر بھی اثر کر دیا ہے وگرنہ میری ہستی تو محض خاک ہے۔
آٹھواں سبب: تسلیم و رضا کے ثمرات اور اثرات پر گہری نظر سے غور و فکر کرنا کہ کس طرح رب تعالی نے اہل تسلیم و طاعت کو دنیا و آخرت میں حیات طیبہ اور خوشگوار زندگی سے نوازا ہے،سابقہ دروس میں ہم نے ان اثرات پر سیر حاصل گفتگو کی ہے ان میں سے اہم ترین اثر یہ ہے کہ انسان پریشانیوں،اضطراب اور حسد جیسی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے وہ دنیا میں زہد و تقوی اور قناعت اختیار کرتا ہے آخرت کیلئے اعمال کرتا ہے اور اللہ تعالی کی تقدیر پر راضی رہتا ہے۔

شاركنا بتعليق


ثمانية + ثمانية =




بدون تعليقات حتى الآن.