کہا میں جہانوں کے پروردگار کا فرما بردار ہوں

الثلاثاء _15 _ديسمبر _2020AH admin
کہا میں جہانوں کے پروردگار کا فرما بردار ہوں

چودھواں درس:
شیخ احمد مقبل :
حمد و ثناء کے بعد:
تسلیم و رضا کے ارکان :سابقہ دروس میں قلب سلیم کی تعریف و تذکرہ گزر چکا ہے کہ کس طرح بندہ مومن کا دل سلامتی والا ہو تو اس میں تسلیم و اطاعت کا جذبہ موجزن ہوتا ہے،قلب سلیم کی جامع کامل و شامل تعریف امام ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی اکثر کتابوں میں کچھ یوں کی ہے:
“ایسی اطاعت جو کہ خبر سے متعارض شبہ،حکم سے متعارض شہوت،اخلاص سے متعارض نیت، قضا و قدر سے متعارض اعتراض سے چھٹکارہ دے،یہ چھٹکارہ پانے والا شخص ہی دراصل قلب سلیم کا مالک ہوتا ہے وہ سلامتی والا دل کہ روز قیامت نجات وہی پائے گا جو سلامتی والا دل لیکر حاضر ہوگا، واضح ہوا کہ تسلیم و اطاعت ایمان کے عظیم مقامات میں سے ہے،تسلیم ہی صدیقیت ہے جو کہ نبوت کے بعد والا درجہ ہے،لوگوں میں سے جس میں جس قدر تسلیم و اطاعت ہوگی اسی قدر صدیقیت ہوگی”
اس جامع تعریف کے بعد اہم ارکان تسلیم کا تعین کرسکتے ہیں جن پر قلب سلیم کا دارو مدار ہے۔
ارکان تسلیم :
1۔ دل کا ہر اس خبر کو تسلیم کرنا جس کی خبر اللہ تعالی نے خود دی ہو یا اپنے پیغمبر کے زبانی دی ہے خواہ ان خبروں کا تعلق ماضی سے ہو یا مستقبل سے دنیا سے ہو یا آخرت سے،ان تمام خبروں کی تصدیق کرنا بغیر کسی عقلی اور ذوقی اعتراض،سوال اور شک و شبہ کے۔
2۔ دل کا ہر اس حکم کو تسلیم کرنا جو حکم اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں دیا ہو خواہ وہ کسی چیز کے کرنے سے متعلق ہو یا منع سے متعلق،یا اپنے پیغمبر کی زبانی حکم دیا ہو ،پوری رضا مندی سے اسے تسلیم کرنا،اپنی رائے،ذوق،اعتراض،سیاست کے بغیر ماننا،خواہ اس حکم کی حکمت کا علم ہو یا علم نہ ہو ۔
3۔ بندگی میں کامل اخلاص،دل کو ہر طرح کے دنیاوی ارادوں اور ریاکاری سے دور رکھنا۔
4۔ قضا و قدر کے آگے سر تسلیم خم کرنا،شبھات اور شہوات کے زیر اثر تقدیر پر اعتراض نہ کرنا،اللہ تعالی نے فرمایا:
{وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَّعَدْلًا ۚ لَّا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهٖ ۚ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْـمُ}
[ الأنعام:115]
ترجمہ
(اور تیرے رب کی باتیں سچائی اور انصاف کی انتہائی حد تک پہنچی ہوئی ہیں، اس کی باتوں کو کوئی بدل نہیں سکتا، اور وہ سننے والا جاننے والا ہے۔)
امام ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں ‘صدقا’ سے مراد جو کچھ فرمایا اور ‘عدلا’ سے مراد جو کچھ حکم دیا فرماتے ہیں خبروں میں سچائی،طلب میں عدل،وہ سب جس کی خبر اللہ نے دی ہے وہ سچ ہے اس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے،اور جو کچھ جس کا اللہ نے حکم دیا ہے وہ عدل ہے جس کے سواہ کوئی عدل نہیں ہے،وہ تمام چیزیں جن سے ہمیں منع کیا گیا ہے ان میں کوئی خیر نہیں ہے کسی خرابی کی وجہ سے ہی منع کیا گیا ہے۔

شاركنا بتعليق


2 × 1 =




بدون تعليقات حتى الآن.