کہا میں جہانوں کے پروردگار کا فرما بردار

الخميس _21 _يناير _2021AH admin
کہا میں جہانوں کے پروردگار کا فرما بردار

اٹھارھواں درس :
شیخ احمد مقبل:
اس درس میں نصوص شرعیہ سے عقل کے کچھ انحرافات کا ذکر ہے،جو شخص چاہتا ہے کہ وہ عقل کی قدر و منزلت جانے اسے چاہئے کہ وہ عقل کو اس کا حقیقی اور جائز مقام دے یہ کہ عقل اللہ تعالی کی مخلوق ہے عقل اسی میدان اور دائرہ کار میں صحیح کام کرتی ہے جو میدان اس کا ہے عقل پر یہ بہت بڑا ظلم ہے کہ اسے اپنے دائرہ عمل سے نکالتے ہوئے اس پر زائد بوجھ ڈالا جائے،عقل مندی یہ ہے کہ عقل کو نقل(وحی) کے تابع رکھا جائے،جتنا عقل اپنے دائرہ کار سے نکلے گی اس قدر انسان کی بدبختی اور بے چینی میں اضافہ ہوگا،نصوص شرعیہ کو عقل کے پیمانوں پر پرکھنے کا یہ سلسلہ صحابہ کرام اور کبار تابعین کے دور میں نہیں تھا کسی صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی نص پر اپنی عقل،قیاس،ذوق،دانش اور سیاسی شعور کی بنیاد پر اعتراض نہیں کیا،عقل کو اس کے دائرہ کار سے ہٹانے کیلئے زمانہ قدیم اور موجودہ دور میں مختلف طریقوں سے کوششیں ہوئیں ہیں اس خوش فہمی اور گمان کے ساتھ کہ یوں عقل کو رفعت و بلندی اور مقام ملے گا کہ اسے سپریم مانا جائے گا۔
انحرافات عقل کی چند شکلیں
عقل کو نقل (وحی) پر فوقیت دینا۔
یہ قاعدہ اور اصول تمام شبہات کی جڑ اور بنیاد ہے ہر وہ شخص جس کے دل میں نصوص شرعیہ کے بارے معمولی شک و شبہ ہو اسکی زبان پر یہ قاعدہ ہوگا،جب جب نصوص کو تسلیم کرنے کا جذبہ کمزور پڑے گا یہ قاعدہ اس پر زیادہ اثر کرے گا،عقل کو نقل پر مقدم کرنے کے مفاسد میں سے یہ ہیں کہ
حیرت و اضطراب اور عقل پر ایسا بوجھ ڈالنا جسے اٹھانا عقل کیلئے ممکن نہیں ہے۔
نقل(وحی) سے متعلق اس کا یقین کمزور پڑتے ہوئے ختم ہوگا اور نصوص شرعیہ پر نقد کرنے کی اسے جرات ہوگی اس کے دل میں نصوص کی تعظیم ختم ہوگی،لبرل،سیکولر ،لا دین اور منافقین اسی موقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عام لوگوں کو دین سے دور کریں گے اور دین و احکام دین چھوڑنا ان کے لئے آسان اور عام سی بات ہوگی۔
رسالت میں طعن کا موجب ہوگا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جناب میں بے ادبی کریں گے چونکہ ان کے نزدیک وحی غلطیوں سے پاک نہیں ہے کہ وحی عقل کے خلاف چیزیں لائی ہے۔
ہدایت اور اللہ تعالی تک پہنچنے کے راستے کو بند کرنا،انسان جب اپنے نفس پر اعتراضات کا ایک دروازہ کھول دیتا ہے پھر اس کے دل میں شبہات گھر کر جاتے ہیں،حیرت پریشانی اور بے چینی اس کا مقدر بن جاتی ہے،اس کا دل ایمان سے خالی ہوجاتا ہے اس پر ہدایت کا دروازہ بند ہوتا ہے۔

شاركنا بتعليق


17 + 16 =




بدون تعليقات حتى الآن.