کیا قرآنی ثمرات علماء کے ساتھ خاص ہیں؟
السبت _6 _مارس _2021AH adminکیا قرآن مجید کے فائدے اور ثمرات اہل علم کے ساتھ خاص ہیں؟ کیا عام آدمی ان سے محروم ہے؟ کوئی شک نہیں کہ قرآن مجید کے ثمرات بہت عظیم ہیں،اللہ تعالی نے اپنی اس عظیم کتاب سے متعلق فرمایا،یہ بہت بلند اور حکمت والی کتاب ہے،یعنی بلند مرتبت اور نظم قرآنی میں محکم ہے،یہ کتاب ہدایت،نصیحت،خوشخبری والی کتاب ہے،یہ کتاب مبارک ہے،یہ کتاب شفا ہے،یہ تمام اوصاف اور فضائل اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں بیان کئے ہیں،یہ وہ اوصاف ہیں جو دلوں کو جلا بخشتے ہیں ایمان کو بڑھاتے ہیں اور اللہ تعالی کی طرف بندے کو لاتے ہیں،کیا یہ ثمرات صرف علماء کو حاصل ہیں؟
نہیں،یہ درست نہیں ہے،ہاں علماء کرام کا اپنا مقام و مرتبہ ہے،قرآن مجید کے احکام و عجائب سے متعلق انہیں علم حاصل ہے البتہ ثمرات قرآن ہر اس شخص کو حاصل ہوں گے جو قرآن کی طرف لوٹ آئے اس سے اپنا تعلق جوڑے۔
{اِنَّ فِىْ ذٰلِكَ لَـذِكْرٰى لِمَنْ كَانَ لَـهٝ قَلْبٌ اَوْ اَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيْدٌ}
[سورة ق:37]
ترجمہ
بے شک اس میں اس شخص کے لیے بڑی عبرت ہے جس کے پاس (فہیم) دل ہو یا وہ متوجہ ہو کر (بات کی طرف) کان ہی لگا دیتا ہو۔
کوشش کریں کہ قرآن مجید کو دل سے پڑھیں،حضور قلبی کے ساتھ جی لگا کر پڑھیں،قرآن مجید کا اکثر حصہ عام فہم اور اس کے معانی معلوم ہیں،جیسے جنت جہنم،مومن کافر،کائنات سے متعلق اللہ تعالی کی آیات،کامیاب اور ناکام لوگوں کے قصے،رب تعالی کے اسماء و صفات.
میری آپ کو یہ نصیحت ہے کہ کثرت تلاوت سے اجر و ثواب سمیٹنے کے ساتھ ساتھ ان ثمرات کو بھی سمیٹ لیں اور اللہ تعالی سے دعا کریں کہ قرآن مجید سے فائدہ اٹھانے کی توفیق بخشے۔
جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے دعا فرمائی کہ
(أن تجعلَ القرآنَ العظيمَ ربيعَ قلبي ونورَ صدري، وجلاءَ حزني وذَهابَ غمِّي، وهمِّي.)
اے اللہ اس قرآن مجید کو ہمارے دلوں کی بہار ،سینے کا نور بنا دے،اور اسے ہمارے دکھوں،غموں اور پریشانیوں کو دور کرنے والا بنا دے۔
پھر یہ بھی جان لیں کہ ہم میں سے ہر انسان کی ضرورتیں اور حاجتیں ہوتی ہیں جب بھی قرآن مجید کی ایسی آیات سے گزریں اپنی حاجات اور مرادوں کو لیکر ان آیات پر غور و فکر کیجئے،بار بار ان آیات کو پڑھیں اور اللہ تعالی سے توفیق مانگ لیں،توفیق اسی کی طرف سے ہوتی ہے۔
اے اللہ ہمیں قرآن مجید کے ثمرات سے محروم نہ کر دے۔آمین
شاركنا بتعليق
بدون تعليقات حتى الآن.